راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفیٹننٹ جنرل احمد شریف کاکہنا ہے کہ کا لعدم ٹی ٹی پی کو فتنہ الخوارج کےنام سےنوٹیفائی کیا گیا، کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کو خوارج کہا جائےگا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کاکہنا تھا کہ نو مئی پر فوج کا موقف بہت واضح ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، نہ آئے گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ رواں سال دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف 32 ہزار 622 آپریشن کیے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ٹی ٹی پی کو خوارج الفتنہ کے نام سے پکارا جائیگا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج اور اس کے زیر انتظام اداروں نے صرف 23-2022 مجموئی طور پر 360 ارب روپے قومی خزانے میں ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں جمع کروائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یوم استحصال کے موقع پر میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ افواج پاکستان حق خود ارادیت کی منصفانہ جد وجہد میں مقبوضہ کشمیر کے بہادر عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن، علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے بھارتی اقدامات اور انسانی حقوق کی سنگین پامالی یہ سب بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سال 2024 کے پہلے 7 ماہ میں کاؤنٹر ٹیررازم کے ان آپریشن کے دوران 139 بہادر افسران اور جوانوں نے جام شہات نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کےلواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، اس سے ظاہر ہوتاہے کہ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنیسز پاکستان کی داخلی اور بارڈر سکیورٹی کو یقینی اور دائمی بنانے کے لیے مکمل طور پر فوکسڈ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کی خصوصی توجہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں پر ہے، اس کے علاوہ فلاحی منصوبے آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی جاری ہیں یا پایہ تکمیل تک پہنچائے جا چکے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے تعلیم کے شعبے کی بات کرتے ہیں۔ افواج پاکستان کی جانب سے پاکستان کے طول و عرض بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں تعلیمی وسائل کی فراہمی کے لیے جامع اقدامات کیے گئے۔ خیبرپختونخوا اور خاص طور پر نئے ضم شدہ اضلاع میں 94 سکول 12 کیڈٹ کالجز، 10 ٹیکینکل اور ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
ان تعلیمی اداروں سے تقریباً 80 ہزار بچے تعلیم کی روشنی سے مستفید ہو رہے ہیں، 2 منصوبے جن کا میں خصوصی طور پر ذکر کروں گا، پہلا منصوبہ چیف آف آرمی سٹاف کی یوتھ ایمپلائمنٹ سکیم ہے، جس کے تحت ان اضلاع میں 1500 مقامی بچوں بشمول ملٹری کالجز میں مفت تعلیم دی جاری ہے، دوسرا منصوبہ علم ٹولو دا پارا یعنی تعلیم سب کے لیے، اس منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا 7 لاکھ 46 ہزار 768 طالب علموں کو انرول کیا گیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم، صحت اور صاف پانی کی فراہمی فوج کی اولین ترجیح ہے، بلوچستان میں سڑکوں اور پلوں کے اہم منصوبے پاک فوج کے تعاون سے مکمل ہوئے، سی پیک کے پراجیکٹس کی سکیورٹی کےلیے بھی ہزاروں اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان کے ایرانی سرحد سے متصل علاقوں میں بنیادی سہولیات اور روزگار کی کمی ہے، بلوچستان کے ان علاقوں کے لوگوں کا انحصار ایران سے تجارت پر ہے، اگر ایرانی سرحد مکمل بند کردیں تو مافیا کو فوج کے خلاف بات کرنے کا موقع ملے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان گرین انیشیٹو کے حوالے سے فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے حکومت پاکستان کی طرف سے دیے گئے مینڈیٹ کے مطابق اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت 8 لاکھ بنجر زمین کو زیر کاشت لایا جا رہا ہے، اس میں سے ایک لاکھ ایکٹر پر کاشت شروع بھی کی جا چکی ہے، اسے رواں سال دسمبر تک ڈھائی لاکھ ایکٹر تک بڑھا دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ لائیو سٹاک کی ترقی کے لیے ملک کے 24 اضلاع میں پروگرام شروع کیا گیا ہے، 16 ایگری کلچر ریسرچ سینٹرز بھی تعمیر کیے جا رہے ہیں
ڈی جی آئی ایس پی آر کاکہنا تھا کہ نو مئی پر فوج کا موقف بہت واضح ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، نہ آئے گی۔