لندن : برطانیہ میں ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر مہک بخاری اور اُن کی والدہ عنصرین بخاری کو دو افراد کے قتل میں مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔ ان دونوں خواتین پر الزام تھا کہ انھوں نے فروری 2022 میں دو نوجوانوں کو منصوبہ بندی کے تحت سڑک کے حادثے میں جان سے مروایا تھا۔
جیوری کو بتایا گیا کہ 21 سالہ ثاقب حسین نے عنصرین بخاری کو اُن کے بیچ افیئر کو عام کر دینے کی دھمکی دی تھی۔ سڑک پر پیش آنے والا واقعہ اس دھمکی کے بعد پیش آیا تھا۔
46 سال کی عنصرین بخاری اور ان کی بیٹی مہک بخاری کو جیوری کی 28 گھنٹے کی آپس کی بحث کے بعد مجرم قرار دیا گیا۔ جب وقت جیوری کی جانب سے فیصلہ سنایا جا رہا تھا تو 24 سالہ ٹک ٹاک انفلوئنسر اور ان کی والدہ رو رہی تھیں۔
اس کیس کی سماعت کے دوران لیسٹر کراؤن کورٹ میں جیوری کو بتایا گیا کہ ثاقب حسین نے عنصرین بخاری کو دھمکی دی تھی کہ وہ ان کی سیکس ویڈیوز اور تصاویر کو عام کر کے ان دونوں کے درمیاں افیئر کے بارے میں سب کو بتا دیں گے۔
جیوری کو حادثے سے چند لمحے پہلے ثاقب حسین کی طرف سے کی گئی پولیس کو کی گئی کال کی ریکارڈنگ بھی سنائی گئی۔ عدالت نے شریک ملزمان ریخان کاروان اور رئیس جمال کو بھی دونوں افراد کے قتل میں ملوث قرار دیا۔
عدالت نے برمنگھہم سے تعلق رکھنے والی 23 سال کی نتاشا اختر، لیسٹر سے تعلق رکھنے والے 28 سال کے امیر جمال، 23 سال کے صناف غلام مصطفیٰ کو قتل کے الزام سے بری کر دیا تاہم انھیں غیر ارادی قتل میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔
عدالت نے لیسٹر سے تعلق رکھنے والے 21 سال کے محمد پٹیل کو ارادی اور غیر ارادی قتل کے الزام سے بری کر دیا۔
مہک بخاری کے ٹک ٹاک پر تقریباً ایک لاکھ 29 ہزار فالورز ہیں اور وہ فیشن سے متعلق ویڈیوز پوسٹ کرتی تھیں۔ تین مہینے کی عدالتی کارروائی کے دوران یہ بات بتائی گئی کہ مہک بخاری نے ثاقب حسین کے لیے ’جال تیار کیا۔‘
استغاثہ کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ شائر سے تعلق رکھنے والے ثاقب حسین کو عنصرین بخاری سے ملاقات کی ’لالچ‘ دے کر بلایا گیا۔ انھیں یہ کہا گیا کہ انھوں نے جو تین ہزار پاؤنڈ اپنی معشوقہ پر خرچ کیے تھے وہ انھیں واپس دیے جائیں گے۔
ثاقب حسین کو ان کے دوست ہاشم اعجاز الدین گاڑی چلا کر لیسٹر اس ملاقات کے لیے لے کر جا رہے تھے جب دو گاڑیوں نے ان کا تعاقب کرنا شروع کر دیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ 11 فروری 2022 کو ہاشم اعجاز الدین کی گاڑی ایک درخت کے ساتھ ٹکرا کر دو ٹکروں میں بٹ گئی اور اس میں آگ بھڑک اٹھی۔ ریخان کاروان اور رئیس جمال تعاقب کرنے والی گاڑیاں چلا رہے تھے۔
اپنی زندگی کے آخری لمحات میں ثاقب حسین نے پولیس کی ہیلپ لائن پر کال کرتے ہوئے بتایا کہ ماسک پہنے ہوئے لوگ دو گاڑیوں پر ان کی گاڑی کو ٹگر مار کر سڑک سے اتارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کال میں پریشان ثاقب حسین آپریٹر کو کہہ رہے ہیں ’وہ لوگ میرا پیچھا کر رہے ہیں۔ انھوں نے چہرے پر ماسک چڑھائے ہوئے ہیں۔ وہ مجھے کچلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’وہ لوگ مجھے مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں مرنے والا ہوں، پلیز سر، مجھے آپ کی مدد کی ضرورت ہے وہ کار کو پیچھے سے ٹکر مار رہے ہیں۔ بہت تیزی سے۔ میں آپ سے التجا کرتا ہوں۔ میں مرنے والا ہوں۔کال کٹنے سے پہلے ایک زور دار چیخ بھی سنائی دیتی ہے۔
مجرمان کو تحویل میں دینے سے پہلے جج ٹمتھی سپینسر کے سی نے کہا ’آپ جانتے ہیں کہ سزا سنگین ہو گی۔‘ سزا یکم ستمبر کو سنائی جانے والی ہے۔