اسلام آباد: آج مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ ہونے کا امکان ہے کہ ملک میں عام انتخابات 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے یا 2023 کی مردم شماری کے مطابق۔
ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج کی منظوری کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آج دن 12 بجے طلب کر رکھا ہے جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وفاقی وزرا شریک ہوں گے۔
شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں نئی مردم شماری کی رپورٹ پیش کی جائے گی، اگر سی سی آئی نے مردم شماری منظور کر لی تو پھر آئندہ عام انتخابات نئی مردم شماری کے مطابق ہوں گے جن کے لیے نئی حلقہ بندیاں کرنی پڑیں گی اور آئندہ انتخابات میں تین سے چار ماہ کی تاخیر کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ مردم شماری اور حلقہ بندیوں پر ابہام برقرار ہے اس وجہ سے ناصرف کنفیوژن بڑھ گئی ہے بلکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان مقابلہ بھی جنم لے رہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چند روز قبل کہا تھا کہ آئندہ عام انتخابات نئی مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر ہوں گے جبکہ پیپلز پارٹی کی سینیٹرشیری رحمان نے الیکشن پرانی مردم شماری کے تحت کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نئی مردم شماری پرانتخابات نہیں کرانے چاہیے۔
یاد رہے کہ ن لیگ کی طرف سے مردم شماری کیلئے انتخابات موخر کرنے کی تجویز بھی آرہی ہے لیکن پیپلزپارٹی اس کی مخالفت کررہی ہے ۔ بلاول بھٹوکاکہنا ہے کہ الیکشن ملتوی ہوئے تو ملک آئینی بحران کا شکار ہوگا۔انتخابات کے لیے آئینی مدت سے ایک دن کی تاخیربھی برداشت نہیں ہے ۔