مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کےخاتمے کی ناکام کوشش کے4 سال مکمل: قوم آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے یوم استحصال کشمیر منا رہی ہے

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کےخاتمے کی ناکام کوشش کے4 سال مکمل: قوم آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے یوم استحصال کشمیر منا رہی ہے
سورس: File

اسلام آباد: پاکستان اور دنیا بھر میں یومِ استحصالِ کشمیر بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں کشمیر (IIOJK) کے بھارتی فوجی محاصرے کو تیسرے سال مکمل ہونے اور اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے غیر قانونی، غیر اخلاقی اور غیر آئینی اقدام کی مذمت کے لیے منایا جا رہا ہے۔

5 اگست 2019 کو بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔ اس اقدام سے باقی ہندوستان کے لوگوں کو مقبوضہ کشمیر میں جائیداد حاصل کرنے اور وہاں مستقل طور پر آباد ہونے کا حق مل گیا۔

کشمیری، بین الاقوامی تنظیمیں اور بھارت کی ہندو قوم پرست قیادت والی حکومت کے ناقدین اس اقدام کو مسلم اکثریتی کشمیر کی آبادی کو ہندو آباد کاروں کے ساتھ کمزور کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔

گزشتہ دو سالوں سے پاکستان وادی میں اس اقدام اور بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھا رہا ہے۔

گزشتہ سال حکومت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کے مکینوں کی یوم استحقاق کے طور پر اعلان کیا تھا تاکہ بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج درج کیا جا سکے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عزم کیا ہے کہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی آواز بنا رہے گا، جو انمول قربانیاں دے رہے ہیں اور ان کے جائز حقوق کے مکمل حصول کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔

دریں اثناء وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کے جائز اور منصفانہ مقصد کی بلاامتیاز اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

مصنف کے بارے میں