اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی ہلاکت کے حوالے سے کہا ہے کہ وزارت خارجہ کی وضاحت کے بعد کسی بیان کا تُک نہیں بنتا۔ ایمن الظواہری پرحملے کے حوالے سے سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان کی زمین استعمال ہوئی ہو۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ یکم اگست کو ہیلی کاپٹرکا افسوسناک حادثہ ہوا، ہیلی کاپٹر فلڈ ریلیف کی کارروائیوں میں مصروف تھا اور کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفرازعلی خود فلڈ ریلیف کی نگرانی کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ لسبیلہ کےقریب موسم کی خرابی کے باعث ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا اور یکم اگست کے بعد سے ہم سب کرب سے گزر رہے تھے۔ اس بیان کی وجہ یہ ہے اس سانحے کے بعد سوشل میڈیا پر غلط اور لغو پروپیگنڈا ہوا، یہ پروپیگنڈا اور اس طرح کی قیاس آرائیاں کرنا بہت ہی حساس تھا اس پروپیگنڈے سے ادارے اور شہدا کے لواحقین کو دکھ اور تکلیف ہوئی۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پوری قوم شہدا کے ساتھ کھڑی ہے ۔ قوم کا جتنا شکریہ ادا کیا جائے کم ہے۔ سوشل میڈیا پرمنفی پروپیگنڈا شروع ہوجاتا ہے، یہ نہیں ہونا چاہیے، ایسے عناصر کو مسترد کرنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا پر اس طرح کی باتیں منفی تاثر کے زمرے میں آتی ہیں، یہ رویہ قطعی طور پر قابل قبول نہیں، اس کی ہر فورم پر حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں عالمی دہشتگرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ کی ہلاکت کے حوالے سے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھاکہ ایمن الظواہری واقعے پروزارت خارجہ نےبہت واضح بیان جاری کردیا ہے جس کے بعد سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان کی زمین استعمال ہوئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ قیاس آرائیوں اور اس طرح کی چیزوں سے اجتناب کرنا چاہیے جس کا جو دل کرتا ہے وہ سوشل میڈیا پر لکھ دیتا ہے، بےجاقسم کا بیان دیا جاتا ہے جس کے کوئی ثبوت نہیں ہوتے اور اس کا نقصان صرف اور صرف ملک اور قوم کا ہوتا ہے۔ وزارت خارجہ کی وضاحت کے بعد بار بار کسی بیان کی تُک نہیں بنتی۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے نیوز کانفرنس میں مطالبہ کیا تھا کہ افغانستان میں ڈرون حملے میں ایمن الظواہری کے مارے جانے پر ہم وضاحت چاہتے ہیں کہ فضائی حدود یا زمین استعمال ہوئی یا نہیں؟