بد قسمتی سے پاکستان ، دنیا میں ایسے ممالک میں شمار ہونے لگا ہے جہاں بے دردی کے ساتھ درختوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے اور شمالی علاقہ جات جو مشہور ہی سبزے اور خوبصورتی کی وجہ سے ہے وہاں بھی شجر کشی بے رحمی کے ساتھ جاری ہے۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جہاں بہت سے منشور لائی تھی اس میں سر فہرست پاکستان کو سر سبز و شاداب ملک بنانا اور یہاں دوبارہ شجر کاری کوفروغ دے کر پھر سے ’’گرین پاکستان ‘‘ کی جانب سفر کرنا تھا۔ بلاشبہ اس میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی ذاتی کاوشیں بھی شامل ہیں جس کی وجہ سے ’’بلین ٹری‘‘ پروگرام جیسے کئی منصوبوں پر کام ہوا ہے اور مسرت کی بات یہ ہے کہ یہ کام رکا نہیں۔ نہ صرف عمران خان بلکہ ان سے اور پاکستان سے محبت رکھنے والے ہر شخص نے اس میں اپنا حصہ ڈالا ہے ۔ اس میں سر فہرست بدر منیر ہیں ان کے اندر پاکستان کو شاہراہ ترقی پر لانے کے لئے ایک بے چین روح پائی جاتی ہے۔ پاکستان کے لئے کچھ کر گزرنے کا عزم رکھتے ہیں اور دیوانوں کی طرح اپنے ان کاموں سے عشق رکھتے ہیں ۔ تحفظ جنگلی حیات کی بات کی جائے تو اس میں انقلابی خدمات سر انجام دینے والوں کی فہرست میں بھی بدر منیر کا نام سب سے اوپر ہو گا۔ ماحول دوستی میں بھی ان کی مثال نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ صرف ایک مہینے کے قلیل عرصے میں انہوں نے ایک لاکھ پودے لگانے اور تاحیات ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری اٹھائی ہے ۔ یہ بھی ایک ریکارڈ ہے کہ کچھ روز میں دس ہزار پودے ایسٹرن بائی پاس کے آس پاس لگ بھی چکے ہیں ۔ بد ر منیر کا کہنا ہے کہ ملک اور بالخصوص لاہور کنکریٹ
کا جنگل بنتا جا رہا ہے ، اگر شہر کاری کی مہم میں اپنا حصہ نہ ڈالا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔درخت اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک ہے ۔ یہ نہ صرف انسانوں بلکہ چرند ، پرند بلکہ درندوں کی بھی ضرورت ہے ۔جبکہ درخت آکسیجن،سایہ، پھل اور ٹھنڈک کا بھی ذریعہ ہیں۔
قارئین کرام !قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے درختوں اور درختوں کے مختلف الگ ذائقوںکو اپنی نشانی قرار دیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے درختوں کو اپنی نعمتوں میں سے ایک نعمت قرار دیا ہے، ارشاد فرمایا:’’بھلا وہ کون ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور تمہارے لیے آسمان سے پانی اتارا؟ پھر ہم نے اس پانی سے بارونق باغ اگائے، تمہارے بس میں نہیں تھا کہ تم ان کے درختوں کو اُگا سکتے۔ کیا (پھر بھی تم کہتے ہو کہ) اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے؟ نہیں! بلکہ ان لوگوں نے راستے سے منہ موڑ رکھا ہے‘‘۔(سورۃ النمل)
محسن انسانیت حضرت محمدﷺ نے شجر کاری کو فروغ دینے کے لئے ایمان والوں پر شجر کاری کو صدقہ قرار دیا ہے۔آپﷺ نے فرمایا ’’جو مسلمان دَرخت لگائے یا فَصل بوئے،پھر اس میں سے جو پرندہ یا اِنسان یا چوپایا کھائے تو وہ اس کی طرف سے صَدقہ شُمار ہو گا۔ (صحیح بخاری)آپ ﷺ نے شجر کاری کو اتنی اہمیت دی کہ اس عمل کو قیامت تک جاری رکھنے کا حکم فرمایا۔ارشادِ نبویؐ ہے:’’اگر قیامت کی گھڑی آجائے اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں پودا ہے اور وہ اسے لگا سکتا ہے تو لگائے بغیر کھڑا نہ ہو۔(مسند احمد) آپ ﷺ کی تعلیمات میں نہ صرف درخت لگانے کے متعلق احکام ملتے ہیں، بلکہ درخت، پودے لگا کر اس کی حفاظت کے بھی واضح احکام ملتے ہیں۔(مسند احمد)عرب میں بالعموم ببول یا بیری کے درخت ہوا کرتے تھے، نبی کریمﷺ نے بیری کے درخت کے بارے میں فرمایا: جو بیری کا درخت کاٹے گا، اسے اللہ تعالیٰ اوندھے منہ جہنم میں ڈالے گا۔(سنن ابو دائود)آپ ﷺ نے جہاں عام دنوں میں درخت کاٹنے کی ممانعت فرمائی،وہاں دورانِ جنگ بھی، نہروں کو آلودہ کرنے اور درختوں کو کاٹنے کی ممانعت فرما کر نہ صرف آبی ذخائر کی حفاظت کی تعلیم دی،بلکہ ماحول کو آلودہ ہونے سے بھی بچایا۔ سیدنا علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں حضور نبی اکرم ﷺجب اسلامی لشکر کو مشرکین کی طرف روانہ فرماتے تو یوں ہدایات دیتے: کسی بچے کو قتل نہ کرنا، کسی عورت کو قتل نہ کرنا، کسی بوڑھے کو قتل نہ کرنا، چشموں کو خشک و ویران نہ کرنا، درختوں کو نہ کاٹنا۔(بیہقی)
قارئین محترم !بدر منیر نے تحفظ جنگلی حیات کے بعد جس کام کا بیڑااٹھایا ہے ، مجھے یقین ہے کہ ہمیشہ کی طرح وہ اس میں بھی کامیاب ٹھہریں گے ۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ جو کوئی درخت لگائے،پھر اس کی حفاظت اور نگرانی کرتا رہے یہاں تک کہ وہ درخت پھل دینے لگے،وہ اس کے لئے اللہ کے یہاں صدقہ کا سبب ہوگا۔
ایک لاکھ درخت لگانا بلکہ تاحیات ان کی ذمہ داری لینا، انہوںنے اپنی زندگی میں ہی صدقے کا بے حد ثواب پا لیا ہے ۔ بلا شبہ بدر منیر جیسے لوگ ہمارے معاشرے کا وہ حُسن ہیں جنہیں لوگوں کے سامنے لایا جانا لازمی ہے تاکہ ایسے عمل کر نے والے لوگوں کے کاموں سے ہم بھی کچھ سیکھ سکیں اور پاکستان کی فلاح و ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے حقیقی معنوں میں پاکستان کو ’’ریاست مدینہ‘‘ کی طرف گامزن کر سکیں ۔