اسلام آباد: شدت پسندی کا شکار ہلاک ہونے والے شہریار کی والدہ نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو شدت پسندی سے بچائیں اور انہیں فتنہ خوارج کے جال سے دور رکھیں۔
شہریار، جو ایک مدرسے میں زیر تعلیم تھا، شدت پسند گروہ خوارج کے جال میں پھنس گیا تھا اور حکومت کے خلاف لڑنے کے لیے آمادہ ہوگیا۔ اس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگیا۔ اس واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، شہریار کی والدہ نے کہا کہ ’’فتنہ خوارج نے میرا بیٹا مجھ سے چھین لیا۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کو تلاش کرنے کے لیے کئی بار ان شدت پسندوں کے پاس گئیں، مگر وہ انہیں واپس نہ ملے۔ شہریار کی والدہ کا کہنا تھا کہ ’’وہ ظالم لوگ ہیں جنہوں نے میرے بیٹے کو اپنی لڑائیوں میں دھکیل دیا اور اسے حکومت کے خلاف لڑنے پر مجبور کر دیا۔‘‘
شہریار کی والدہ نے دیگر ماؤں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو شدت پسندی سے بچائیں۔اس دوران، سکیورٹی ذرائع نے بھی بتایا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کی بڑی تعداد شدت پسندی اور خوارج کے بیانیے کو مسترد کر رہی ہے، اور شہریار کی والدہ کا پیغام اس بات کا غماز ہے کہ یہ مسئلہ اب عام شہریوں کے لیے ناقابل برداشت بن چکا ہے۔