واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے ٹیکسوں کے نفاذ کے بعد عالمی مالیاتی منڈیاں شدید بحران کا شکار ہو گئیں۔ دو روز کے اندر سرمایہ کاروں کے 60 کھرب ڈالر سے زائد کی رقم ڈوب گئی، جس نے امریکی اور عالمی اسٹاک مارکیٹس کو بدترین مندی سے دوچار کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، نئے ٹیکسوں کے اعلان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹس میں 5 سال کی بدترین مندی دیکھنے کو ملی۔ ڈاؤ جونز انڈیکس میں 5 فیصد، ایس اینڈ پی 500 میں 4.6 فیصد اور نیسڈک میں 4.7 فیصد کی کمی ہوئی۔ لندن اسٹاک ایکسچینج کے فُٹسی ہنڈریڈ انڈیکس میں 5 فیصد کی کمی ہوئی، جب کہ جرمنی اور جاپان کی اسٹاک مارکیٹس میں بھی زبردست گراوٹ آئی۔
نئے ٹیکسوں کے اثرات صرف امریکی مارکیٹس تک محدود نہیں رہے بلکہ عالمی سطح پر بھی تجارتی جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں، جس کے نتیجے میں چینی مصنوعات یورپی منڈیوں میں جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ تجارتی کشیدگی کے باعث تیل کی قیمتوں میں 8 فیصد کمی آئی، جو کہ چار سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان سمیت درجنوں ممالک پر جوابی تجارتی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے اثرات عالمی اقتصادی تعلقات پر گہرے اثرات ڈالنے کا امکان ہے۔