پارلیمنٹ کی بے توقیری برداشت نہیں کی جائے گی، مولانا کی ٹکراؤ کی تجویز، نواز شریف کا ریفرنس لانے پر اصرار: اجلاس کی اندرونی کہانی 

پارلیمنٹ کی بے توقیری برداشت نہیں کی جائے گی، مولانا کی ٹکراؤ کی تجویز، نواز شریف کا ریفرنس لانے پر اصرار: اجلاس کی اندرونی کہانی 
سورس: File

اسلام آباد (شاکر عباسی) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اتحادی جماعتوں کے سربراہان کے اجلاس میں اہم فیصلے کرلیے گئے۔ حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ میں ایک اور قرارداد لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔  سربراہ پی ڈی ایف مولانا فضل الرحمٰن کی پارلیمان کی بالادستی یقینی بنانے کے لیے محاذ آرائی اور ٹکراؤ کی تجویز دی ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز کا جوڈیشل ریفرنس لانے پر اصرار کیا گیا۔ وزیر اعظم نے قانونی ٹیم کو اس حوالے سے اہم ٹاسک سونپ دیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے سربراہان اور قائدین کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں سابق صدر آصف علی زرداری، قائد مسلم لیگ نواز شریف، سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن،  مریم نواز، خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار اور دیگر قائدین نے شرکت کی۔

 اجلاس میں انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کے بعد مختلف قانونی اور سیاسی آپشنز کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کو اقلیتی فیصلہ قرار دیا۔ اور کل قومی اسمبلی میں ایک اور قرارداد لانے کا عندیہ دیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس سے خطاب میں قائد مسلم لیگ نواز شریف اور سینئر نائب صدر مریم نواز نے انتخابات سے متعلق فیصلہ دینے والے تین رکنی بینچ کے خلاف جوڈیشل ریفرنس لانے پر اصرار کیا۔ شرکاء نے کہا کہ فل کورٹ تشکیل نہ دے کر انصاف کا قتل کیا گیا۔

 اجلاس میں سول بالادستی اور پارلیمان کے استحکام کے لئے ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ پارلیمنٹ کی بےتوقیری کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ 

ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پارلیمان کی بالادستی کے لئے  ٹکراؤ کی راہ اپنانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اب معذرت خواہانہ رویہ ترک کرنا ہوگا۔  شرکاء کی تجویز پر وزیراعظم نے تین رکنی بینچ سے متعلق ریفرنس یا قرارداد لانے کا معاملہ قانونی ٹیم کے سپرد کردیا۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ کل کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کیے جانے کا بھی امکان ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ چاہتے ہیں ملک میں صاف و شفاف الیکشن ہو اور سب کو لیول پلینگ فیلڈ میسر ہو۔ پارلیمان میں آمریت تسلیم نہیں تو عدلیہ میں بھی آمرانہ رویے قبول نہیں کرسکتے۔ ماضی میں بھی مسائل پیدا ہوئے لیکن ایسا نہیں ہوا کہ باقی تمام ججز تین ججز پر عدم اعتماد کا اظہار کریں۔

مصنف کے بارے میں