بینکاک: میانمار کی بیوٹی کوئین ہین لی نے فوجی بغاوت کیخلاف بیان دے کر عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ دنیا بھر میں ان کی جرات کو سلام پیش کیا جا رہا ہے۔
میانمار کی بیوٹی کوئین ہین لی، ان دنوں مس گرینڈ انٹرنیشنل 2020ء کے مقابلے میں شرکت کیلئے تھائی لینڈ میں موجود ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے ملک میانمار میں روزانہ درجنوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ ہمیں عالمی دنیا کی مدد چاہیے، میری انٹرنیشنل کمیونٹی سے اپیل ہے کہ وہ فوری کوئی اقدام اٹھائے۔
خیال رہے کہ 22 سالہ ہین لی نے ینگون کی سڑکوں پر ہزاروں مظاہرین کیساتھ فوجی بغاوت کیخلاف سڑکوں پر مظاہرہ بھی کیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے جو بینر اٹھایا ہوا تھا اس پر فوج مخالف اور جمہوریت کے حق میں نعرے درج تھے۔
میانمار میں فوج نے دو ماہ قبل بغاوت کرکے آنگ سان سوچی کی حکومت کو ختم کرکے اقتدار پر قبضہ جما لیا تھا۔ اس اقدام کے خلاف جمہوریت پسند عوام سڑکوں پر نکلے تو فوجیوں نے ان پر براہ راست گولیاں برسا کر انھیں موت کے گھاٹ اتارنا شروع کر دیا۔
ایک اندازے کے مطابق میانمار میں اب تک سینکڑوں شہری ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہیں۔ فوج کی گولیوں سے ہلاک ہونے والوں میں بچے، بزرگ اور خواتین بھی شامل ہیں۔
پوری دنیا کا میڈیا میانمار فوج کے اس اقدام کیخلاف خبریں رپورٹ کر رہا ہے لیکن عالمی رہنماؤں کی جانب سے صرف بیانات کے علاوہ کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا۔
میانمار میں حالات کی کشیدگی کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے روز صرف ایک دن میں فوج نے گولیاں مار کر 100 سے زائد شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
مقامی مانیٹرنگ گروپ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق اب تک میانمار میں 500 شہری ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 43 بچے بھی شامل ہیں۔
میانمار کی فوج کیخلاف جرات مندانہ تقریر کرنے والی ہین لی بنیادی طور پر یونیورسٹی آف ینگون کی طالبہ ہیں۔ انہوں نے تھائی لینڈ میں کھڑے ہو کر عالمی میڈیا کے سامنے جو بیان دیا اس کا مقصد عالمی رہنماؤں کے ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے۔
ہین لی نے کہا کہ میرے ملک میں صحافیوں کو نظر بند کیا جا چکا ہے تاکہ وہ میانمار فوج کا مکروہ چہرہ دنیا کو نہ دکھا سکیں۔ لیکن میں خاموش نہیں رہوں گی، میں فوج کے مظالم کو دنیا کے سامنے آشکار کرنے یہاں آئی ہوں۔
بشکریہ:نئی بات