پشاور: صوابی انٹرچینج پر اے ٹی سی جج آفتاب آفریدی کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ پولیس نے 5 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ مقابلے میں استعمال ہونے والی دو گاڑیاں بھی برآمد ہوگئیں۔قتل کا مقدمہ سپریم کورٹ بارکے صدر عبداللطیف آفریدی کے خلاف درج کرلیا گیا۔
نیو نیوز کے مطابق صوابی انبار انٹرچنچ کے قریب قتل ہونے والے آفتاب آفریدی کے کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پولیس نے پشاور اور ضلع خیبرسے 5مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ واقعے میں استعمال ہونیوالی 2گاڑیاں بھی برآمد کر لی گئی ہیں۔
دوسری طرف صوابی مقتول آفتاب آفریدی کے بیٹے ماجد آفریدی کی مدیت میں تھانہ چھوٹا لاھور میں ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں سپریم کورٹ بار کے صدر عبداللطیف آفریدی ، جمیل آفریدی،دانش آفریدی، جمال آفریدی ، محمد شفیق اور چار نامعلوم افرادکو نامزد کیا گیا ہے۔
مقبول کے بیٹے ماجد آفرید ی نے ایف آئی آر میں موقف اپنایا ہے کہ میں دوسری گاڑی میں والد کے پیچھے تھا ملزموں نے گاڑی سے فائرنگ کی ۔ملزموں اور ہمارے درمیان جائیداد کا تنازع چل رہا ہے۔
ادھر سپریم کورٹ بار کے صدر عبداللطیف آفریدی کا کہنا ہے کہ جس وقت واقعہ ہوا اس وقت میں صوابی میں موجود ہی نہیں تھا۔ کیس میں شامل تفتیش ہونے کے لیے تیار ہوں ۔
سینیٹ اجلاس میں بھی آفتاب آفریدی انکی اہلیہ اور بچوں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی ۔واقعہ کے خلاف خیبرپختونخوا میں وکلانے آج ہڑتال کی ہے۔ عدالتوں میں کوئی وکیل پیش نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ آفتاب آفریدی پیر اور اتوار کی درمیانی رات پشاور سے اسلام آباد آرہے تھے کہ صوابی انٹرچینج کے قریب ملزموں نے فائرنگ کرکے آفتاب آفریدی، ان کی اہلیہ اور دو بچوں کو قتل کردیا۔ ملزم واقعہ کے بعد موقع سے فرار ہوگئے تھے۔
جج آفتاب آفریدی سوات کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تعینات تھے جبکہ ان کی پوسٹنگ 13 فروری 2021 کو ہوئی تھی۔