نیویارک : اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں انسانوں کی مدت حیات میں ساڑھے 5 سال کا اوسطاً اضافہ ہوا ہے جبکہ خواتین ہر جگہ مردوں پر غالب آ رہی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او شماریاتی جائزہ 2019 کے مطابق چاہے مردم کشی کے واقعات ہوں،روڈ حادثات،خودکشیاں،دل کی بیماریاں ہوں خواتین کے مقابلے میں مردوں کی حالت زار زیادہ خراب نظر آ رہی ہے۔
انھوں نے کہاکہ گزشتہ صدی کے مقابلے انسانوں کی مدت حیات یا زندگی کی میعاد 66.5 سال سے بڑھ کر 72 سال پر آ چکی ہے۔سن 2000 میں ایک صحت مند انسان کی مدت حیات جو 58.5 سال تھی،2016 تک بڑھ کر 63.3 سال پر آچکی ہے۔
انھوں نے کہ مرودوں اور عورتوں کی مدت حیات میں واضح فرق جا رہا ہے۔جیسے کہ مرد ایچ آئی وی اور ٹی بی ٹیسٹ کروانے کی جانب کم راغب ہوتے ہیں اس لئے ان کی ایچ آئی وی،ٹی بی اور ایڈز سے اموات بھی خواتین سے زیادہ ہیں۔ رپورٹ میں دونوں جنسوں میں اموات کی وجہ بننے والے 40 بڑی وجوہات میں 33 ایسی ہیں جن میں عورتوں کے مقابلے مردوں کی اوسطاً مدت حیات کم ہو جاتی ہے۔
دل کی بیماریوں سے، روڈ حادثات میں اور مردم کشی میں مردوں کی اموات عورتوں سے 50 فیصد سے زیادہ ہیں جبکہ عورتوں میں زیادہ تر اموات کی وجہ زچہ کی خراب صحت کے مسائل ہیں،کم آمدنی والے ممالک میں ہر 41 عورتوں میں سے ایک کی موت میٹرنل وجوہات ہوتی ہیں جبکہ ہائی انکم ممالک میں یہ شرح ہر 3300 میں سے ایک ہے۔
اسی طرح ترقی پذیر ممالک میں ایک ہزار افراد کے لئے 4 نرسیں اور ایک دایہ دستیاب ہے اور عرصہ حیات کا بڑا دارومدار آمدنیوں پر ہوتا ہے۔کم انکم والے ممالک کے لوگوں کی اوسطاً عمر اعلی ترقی والے ممالک کے افراد کے مقابلے 18.1سال کم ہے جہاں ہر 14بچوں میں ایک اپنی پانچویں سالگرہ سے قبل موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔