اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سے مزید ملاقاتیں بھی ہوسکتی ہیں، انصاف میں تاخیر ہو تو وہ انصاف نہیں کہلایا جاتا، ملاقات کے بعد مجھے بھی چیف جسٹس کی مشکلات کا اندازہ ہوا، امید ہے کہ عدلیہ ماضی سے سبق حاصل کرے گی۔
یہ بھی خبر پڑھیں: نواز شریف کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو تقویت پا رہا ہے:نہال ہاشمی
نیو نیوز کے پروگرام ” نیوز ٹاک یشفین جمال کے ساتھ “ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات پر چہ میگوئیوں کی ضرورت نہیں. میں نے اسمبلی تقریر میں کہا تھا کہ کچھ مشکلات ہیں، اگر یہ مسائل رہیں گے تو پاکستان کے حالات خراب ہوں گے. اسی تناظر میں چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کی، وہ ایک ادارے کے سربراہ ہیں، ان سے کھل کر بات کی اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا, اس سے ایک دوسرے کے موقف کو سمجھنے میں بہت مدد ملی ہےاور مزید ملاقاتوں کی بھی ضرورت ہوئی تو ہوسکتی ہیں، ملاقات کے بعد مجھے بھی چیف جسٹس کی مشکلات کا اندازہ ہوا. انصاف میں تاخیر ہو تو وہ انصاف نہیں کہلایا جاتا، ماضی میں عدلیہ سے غلطیاں ہوئی ہیں، جن سے اس کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے، امید ہے ماضی سے سبق حاصل کیا جائے گا۔
یہ بھی خبر پڑھیں: ایم فور کی تعمیر میں مصروف چینی مزدوروں کا پولیس پر تشدد ، سڑک بلاک کر دی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اداروں کے درمیان تناو پوری دنیا میں رہتا ہے، لیکن وہاں یہ بریکنگ نیوز نہیں رہتا، میں ٹی وی نہیں دیکھتا، اس لیے میں تناو کا شکار نہیں ہوا۔ سینیٹ الیکشن اور چیئرمین سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جس ووٹ کی خرید و فروخت ہوئی ہے، وہ عزت کے قابل نہیں، جو لوگ اس کے نتیجے میں ایوانوں کے اندر پہنچے ہیں، ان کا مقابلہ کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں۔ جب لینے اور دینے والا راضی ہو تو اس کے ثبوت نہیں چھوڑے جاتے، کئی جماعتوں نے خود کہا کہ ہمارے ارکان خریدے گئے ہیں۔ وزیراعظم نے اسفندیار ولی خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بار ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی، پورا اصطبل ہی بک گیا ہے۔ وزیراعظم نے واضح کہا کہ عہدہ چھوڑنے کے بعد ان لوگوں کے نام بھی لے لوں گا جو فروخت ہوئے ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں