اسلام آباد:متحدہ اپوزیشن نے بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بارے میں اسد قیصر کاکہنا ہےکہ سردار اختر مینگل کا استعفیٰ پارلیمان کیلئے بہت تشویش کی بات،جو بلوچستان میں ہورہا ہے اس پر سنجیدگی سے بیٹھک ہونی چاہیے،افسوس بلوچستان سے متعلق ڈیبیٹ پر حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔
ہمارے الائنس نے بلوچستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اسپیکر سے ملیں گے اور ان سے درخواست کریں گے کہ بلوچستان کے حوالے سے سیر حاصل بحث ہونی چاہیے اور حکومت پارلیمنٹ میں آ کر بتائے کہ وہ بلوچستان کے بارے میں کیا پالیسی رکھتی ہے۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ حکومت گیدڑ بھپکیاں دینا بند کردے کہ آئین میں ترمیم کرکے کسی کی معیاد بڑھانے جا رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں ان کے پاس دو تہائی اکثریت موجود نہیں ہے۔
اس موقع پر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم نے یہ مناسب سمجھا کہ ہم اپنی طرف سے آل پارٹیز کانفرنس نہیں بلائیں گے، تمام جماعتوں سے مشورہ کر کے اس حوالے سے فیصلہ کریں گے تاکہ ہم سب اس پر متفق ہوں اور کوئی غیرحاضری نہ ہو۔میڈیا سے گفتگو کے دوران تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے کہا کہ 8ستمبر کو جلسہ ہر حال میں ہو گا اور اگر انتظامیہ اس کی راہ میں روڑے بھی اٹکاتی ہے تو ہم اس کا بالکل خیال نہیں کریں گے اور جلسہ ہر حال میں ہو گا۔
ان کا کہناتھا کہ 12 ستمبر کو کرک اور 22 ستمبر کو لاہور میں جلسہ ہو گا جبکہ تحریک کا تنظیم ڈھانچہ مرتب کرنے کے لیے صاحبزادہ حامد رضا کی زیر سربراہی ایک کمیٹی بنائی گئی ہے اور اس کمیٹی میں تمام اتحادی جماعتوں کی نمائندگی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ایک آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں ملک کو درپیش چیلنجز کے بارے میں لائحہ عمل مرتب کرنے کی کوشش کی جائے گی۔