لاہور: سینئر صحا فی صالح ظافر کے مطابق ملک میں پہلی مرتبہ صدر اور وزیراعظم ’’ڈنگ ٹپائو‘‘ ہوں گے۔
آئندہ ہفتے سے عارف علوی نگران صدر کی حیثیت اختیار کرلیں گے، انہیں اہم قومی معاملات میں محدود کردار کا پابند بنادیا جائے گا
صالح ظافر نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ حددرجہ قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ صدر مملکت پر واضح کردیا گیا ہے کہ وہ قومی معاملات صرف اس وقت کوئی کردار ادا کریں گے۔ جب ان کے لئے اس کی انجام دہی اشد ضروری ہوگی اور اس کی نشاندہی وفاقی حکومت کرے گی ازروئے آئین صدر مملکت اپنے منصب پر اس وقت تک برقرار رہیں گے۔ جب تک ان کی جگہ نئے صدر کا چناؤ عمل میں نہیں آجاتی، ملک کے مخصوص حالات میں صدر عارف علوی سے ان کی آئینی مدت پورا ہونے کے بعد کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق صدر عارف علوی سے ان کی میعاد پورا ہونے کے فوری بعد دریافت کیا جائے گا۔ وہ ملک میں آئندہ انتخابات کے نظام الاوقات کا اعلان ہونے سے کتنے دن پہلے اپنی ذمہ داریوں سے دستکش ہو سکتے ہیں۔
قومی اسمبلی کی عدم موجودگی کے باعث صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک منظور نہیں ہو سکتی اسی طرح صوبائی اسمبلیاں موجود نہ ہونے سے صدر مملکت کا حلقہ انتخاب ہی عدم موجود ہوگیا ہے۔ ان حالات میں آئین کی بعض دفعات کا سہارا لیکر صدر مملکت کے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی صلاحیتوں کے بارے میں سوال اٹھایا جا سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر کو مشورہ دیا جائے گا کہ وہ ایسی تادیبی کارروائی سے پہلے رضا کارانہ طور پر باوقار انداز میں مستعفی ہو جائیں اور ریٹائرمنٹ کی زندگی گزاریں اگر ایسا نہ ہوا تو پھر صدر کے حوالے سے کئی اقدامات ان کی صدارت سے سبکدوشی کے بعد عمل میں لائی جاسکیں گی۔