اسلام آباد: نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے حوالے سے ’تھراپی ورکس‘ کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر طاہر ظہور نے دعویٰ کیا ہے کہ ظاہر جعفر پاگل نہیں لیکن شراب نوشی کا عادی تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طاہر ظہور نے کہا کہ ’میں نے ظاہر جعفر کے والدین کو کہا کہ اسے جلد از جلد اسپتال میں داخل کرایا جائے، ظاہر جعفر پاگل نہیں لیکن شراب نوشی کا عادی تھا، ظاہر جعفر کے والدین نے میری بات نہیں سنی۔‘
طاہرظہور نے نور مقدم کے قتل والے روز پیش آنے والے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ذاکر جعفر نے ہمیں کہا کہ تھراپی ورکس کے ورکرز کو لے کر جائیں اور ظاہر جعفر کو دیکھیں، جب تھراپی ورکس کی ٹیم پہنچی تو گھر کے نیچے مجمع لگا ہوا تھا، گھر کے باہر موجود لوگوں نے بتایا کہ 2 دن سے دروازہ نہیں کھولا جارہا۔‘
ڈاکٹر طاہرظہور نے بتایا کہ ’میں نے ذاکرجعفر سے پوچھا کہ ظاہرجعفر کے پاس اسلحہ تو نہیں؟ مجھے ذاکر جعفر نے بتایا کہ اسلحہ نہیں ہے لیکن ظاہرجعفر غصے میں ہے۔‘
تھراپی ورکس کے ایک اور رکن ڈاکٹر وامق ریاض نے بتایا کہ ’ ہم جب گھر پر گئے تو دروازہ بند تھا، ذاکر جعفر نے ہمیں کہا کہ دروازہ توڑ کر کمرے کے اندر چلے جائیں، ہم سیڑھی لگا کر کمرے کے اندر گئے، گھر کے اندر نور مقدم کی لاش دیکھ کربتایا کہ اندر قتل ہوا ہے۔‘
ڈاکٹر طاہر ظہور نے بتایا کہ ’تھراپی ورکس کے پاس تمام کال ریکارڈ موجود ہے، میں نے ذاکر جعفر کو کال کرکے کہا کہ اندر تو لاش پڑی ہے، ذاکر جعفر کا ردعمل تھا کہ شاید شراب پی لی ہوگی اس لیے قتل ہوگیا ہوگا، ایسی خبر اگر کسی بھی والد کو بتائی جائےتو ٹانگیں کانپ جانی چاہئیں، پولیس کو دیکھتے ہی ظاہر جعفر نے ڈرامہ شروع کردیا تھا لیکن اس سے قبل وہ بالکل نارمل تھا۔‘
طاہر ظہور نے کہا: ’ملزم ظاہر جعفر بطور شراب نوشی کا مریض مجھے ریفر کیا گیا تھا، ملزم ظاہر جعفر پاگل نہیں ہے، ہمارے دو افراد زخمی ہوگئے اور 3 پیچھے رہ گئے تھے، یہ کوئی فلم نہیں کہ ظاہرجعفر کو 2 منٹ میں پکڑ لیتے۔‘
خیال رہے کہ 20 مئی کو تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 28 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔
پولیس نے لڑکی کے والد، جو کہ مختلف ممالک میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں، کی مدعیت میں ظاہرجعفر نامی ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے جو مقامی بزنس مین کا بیٹا ہے۔