کیلی فورنیا: انٹرنیٹ کی دنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن ”گوگل“آج اپنی 20ویں سالگرہ منارہا ہے، گوگل نے ساری دنیا کی ترجمانی کا بیڑااٹھارکھا ہے اور دن بہ دن ہمارے لئے ناگزیر بنتا جا رہا ہے۔
بیس سال قبل آج کے ہی دن دو طالب علموں Larry Page اورSergey Brin نے اس سوچ کوعملی جامہ پہناتے ہوئے اسے منطقی انجام تک پہنچایا اور یوں دونوں طالب علموں کی سلطنت سے دنیا گوگل سے روشناس ہوئی۔چار ستمبر1998کے بعد سے اس سلطنت کومسلسل عروج حاصل ہورہا ہے اس سلطنت کی بدولت ہم بہت ہی مفیدمعلومات تک رسائی حاصل کرتےہیںاورگوگل کی ہی بدولت ہمیں سمتوں،نقشوں کی مدد حاصل رہتی ہے اورG-Mailسے منسلک رہتے ہیں اور یو ٹیوب سے بھی جڑے رہتے ہیں۔
گوگل ہی کی بدولت ہم دنیا بھر کی سو سے زائد زبانوں میں بات چیت سے جڑتے ہیں ،ہم ان جگہوں کو قطعی طور پر تلاش کرنے میں ناکام ہوتے جنہیں ہم گوگل ارتھ کے ذریعے ڈھونڈلیتے ہیں اور منزل کو تلا ش کرلیتے ہیں اور ایسی منزلوں کی فہرست طویل ہےاور ہم بیٹھے بیٹھے دنیا کے کسی بھی کونے میں پہنچ سکتے ہیں۔موجودہ دور میں گوگل کے اینڈروئڈ سسٹم نے دنیا بھر میں تہلکہ مچایا ہوا ہے اور یہ ایسی ضرورت بن گیا ہے کہ اس کے بغیر موبائل فون کو کوئی موبائل فون ہی ماننے کو تیار نہیں ہوتا۔
دنیا میں رونما ہونے والے حالات اور واقعات کا تاریخ کے حوالے سے روز کی بنیاد پر ا?گاہی گوگل ہی کی خصوصیت ہےجیسے کسی نامور شخصیات کی سالگرہ ہویا ان کے دنیا سے رخصت ہونے کا دن، کہاں کوئی دھماکا ہوا تھا،یا کہاں زلزلہ آیایا پھر سیلاب وغیرہ وغیرہ۔گوگل نے ایک اور بڑی سہولت جو فراہم کی ہے وہ بجلی سے چلنے والی خود کار اور بغیر ڈرائیور کے چلنے والی گاڑی ہے جسے بڑی سہولت قرار دیا جا تا ہے۔
پر تجسس افراد نے جب یہ دیکھنا چاہا کہ دنیا کی پسندیدگی کا رجحان کیا ہے تو گوگل نے انہیں یہ معلومات بھی فراہم کیں کہ2005میں سونامی وہ لفظ تھا جس پر دنیا کا شخص آگاہی حاصل کرنا چاہتا تھا کیوں کہ سونامی کے نتیجہ میں ڈھائی لاکھ افراد موت کا شکار ہو گئے تھے۔اسی طرح ہر شخص اپنے غم کو خوشی میں بدلنے کے لئے گوگل سے مدد لیتا ہےاسی بنیاد پر کریزی فروگ دنیا کی غیر معمولی ا?بادی کی توجہ کا مرکز رہا اور انہیں اپنا غم غلط کرنے کیلئے مددگار رہا۔