اسلام آباد: اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 13ویں صدر کے لیے آج ہونے والے انتخاب کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئیں اور الیکشن کمیشن نے اس سلسلے میں پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ اسٹیشن قائم کردیے۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ صبح 10 بجے سے سہ پہر 4 بجے تک جاری رہے گی اور ووٹنگ کے لیے اراکین کو قومی اسمبلی کا کارڈ ساتھ لانا لازمی ہوگا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے صدارتی انتخاب کی پولنگ کے لیے بیلٹ پیپرز اور دیگر سامان متعلقہ اسمبلیوں میں پہنچا دیا گیا۔صدارتی انتخاب کے لیے تین امیدوار میدان میں ہیں اور بیلٹ پیپر پر پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن کا نام پہلے نمبر پر موجود ہے جب کہ تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر عارف علوی دوسرے اور 5 اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمان کا نام تیسرے نمبر پر درج ہے۔
صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور تمام صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا صدارتی انتخاب کے لیے ریٹرنگ آفیسر ہیں جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور سینیٹ و قومی اسمبلی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پریزائیڈنگ آفیسر کی ذمہ داری سر انجام دیں گے۔
پولنگ کا عمل مکمل ہونے پر پریذائڈنگ افسران پول ووٹ کی تفصیلات کا اعلان کریں گے اور حتمی نتیجے کا اعلان چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا خود کریں گے۔
آئین کے آرٹیکل 41 کی شق 3 کےتحت پارلیمان، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کا خصوصی اجلاس طلب کیا جاتا ہے۔4 ستمبر کو 104 سینیٹرز، قومی اسمبلی کے 342 اور صوبائی اسمبلی کے 260 ممبران سمیت 706 قانون ساز پاکستان کے تیرہویں صدر کا انتخاب کریں گے۔ چاروں صوبائی اسمبلیوں کو یکساں 65 ووٹ دیے جاتے ہیں تاکہ سب کی نمائندگی برابر رہے۔صدارتی انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عارف علوی کو پنجاب اسمبلی کے 188، قومی اسمبلی کے 176 امیدواروں ووٹ دیں گے۔ اسی طرح مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائ اسلام (ف) کے امیدوار فضل الرحمٰن کو سب سے زیادہ پنجاب اسمبلی کے 159 اراکین اور پھر قومی اسمبلی کے96 اراکین کے ووٹ مل سکیں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن کو سب سے زیادہ سندھ اسمبلی سے ووٹ ملیں گے جہاں پی پی پی کے امیدواروں کی تعداد 97 ہے۔
آئین میں درج فارمولے کے تحت پنجاب کے 188 امیدواروں کے ووٹوں کی تعداد 32.98 بنتی ہے جو کہ عارف علوی کو ملیں گے۔ قومی اسمبلی کے 176 اور بلوچستان کے 42 ووٹ ملا کر عارف علوی کی سبقت دلوانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان کو ووٹ دینے والے اراکین کی مجموعی تعداد 343 ہے اس لیے فارمولے کے تحت ایڈجسمنٹ کے بعد کل ووٹوں کی تعداد 199 بنتی ہے۔ جب کہ اعتزاز احسن کے پاس صرف 115 ووٹ ہیں۔عارف علوی کو سب سے زیادہ ان کی اپنی جماعت کے 279 اراکین کے ووٹ ملیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں ایم کیو ایم کے 32 اور بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے 29 اراکین کی بھی حمایت حاصل ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن کو سب سے زیادہ مسلم لیگ ن کے 279 اراکین کی حمایت دستیاب ہے جب کہ اعتزاز احسن کو صرف اپنی جماعت پیپلز پارٹی کے 183 اراکین ووٹ کریں گے۔
لیکن آئینی فارمولے کے تحت اپنی جماعت کے بعد عارف علوی کی جیت میں باپ کے 29 ووٹ انتہائی اہم ثابت ہوں گے۔ عارف علوی کے حق میں ایم کیو ایم کے 32 اراکین کے ووٹوں کی تعداد فارمولے کے تحت 19.75 بنتی ہے۔اس طرح عارف علوی کے مجموعی ووٹوں کی تعداد 337 بنتی ہے جب کہ مولانا فضل الرحمان کے ووٹ کی تعداد 199 اور اعتزاز احسن کی 11 ہے۔