نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد ،مودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں  منظم دھندلی کی تیاری عروج پر 

06:35 PM, 4 Oct, 2024

نیوویب ڈیسک

سری  نگر:مودی سرکار کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مرحلہ وار نام نہاد الیکشن کروائے جارہے ہیں ۔مودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں  منظم دھندلی کی تیاری عروج پر  ہے۔  جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا واحد قابل قبول حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے۔

رپورٹ کے مطابق   لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا ایس وی سی اور ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق مزید اختیارات دیے گئے،  لیفٹیننٹ گورنر کو 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں۔ 3 مہاجروں کے لیے اور 2 پنڈتوں کے لیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس سے ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے لیے جوڑ توڑ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ چیف منسٹر کے اختیارات میں کمی کردی گئی۔ 

رپورٹ کے مطابق  مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی HRVs اور مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں ۔  مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مرکزی حریت قیادت یا تو نظربند ہے یا پھر این اے، ایس آئی اے، ای ڈی اور عدالتوں کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکشن میں بی جے پی  کے حمایت یافتہ افراد کی فتح کو یقینی بنایا جائے ۔

حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائےجانے کےبعد اب این آئی اے کے ذریعہ گرفتار دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے جن میں آسیہ اندرابی بھی شامل ہیں، 5 اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔

پانچ اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔ بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں۔تقریر اور اسمبلی کی آزادی کو محدود کیا اور انتخابی عمل کو اپنے پراکسیوں کے حق میں جھکا دیا۔

نئی حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو ایک مختص کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گھٹن زدہ ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوج کی موجودگی، انتخابی عمل سے زیادہ فوجی مشق کا تاثر دے رہی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آخری مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی، ہندوستانی حکومت 13 سال گزرنے کے بعد بھی تازہ مردم شماری نہیں کر سکی۔


مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیاں کے لیے   ڈومیسائل کے اجراء (کے ذریعے) وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں ۔ ریاستی اسمبلی کی نشستوں میں غیر متناسب اضافہ  ہے۔  ہندو اکثریت ،ظاہر کرنے کے لیے 22 حلقوں کو جیری مینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔
۔ مقبوضہ کشمیر کے گھٹن ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔  جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے ۔
 مقبوضہ کشمیرمیں  رہنماؤں کو پبلک سیفٹی ایکٹ  اور غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ  جیسے سخت قوانین کے تحت قید کیا گیا ہے۔ یہ قوانین دراصل بغیر کسی مقدمے کے حراست میں رکھنے کی اجازت دیتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں الیکشن لڑنے والے 908 امیدواروں میں سے %40 سے زیادہ (360) آزاد ہیں۔ ان آزاد امیدوار کو بی جے پی اور ایس ایف نے مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے غرض سے اپنے قریب رکھا ہوا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق اے پی ایچ سی پر پابندی ہے اور تقریباً 48 رہنما غیر قانونی حراست میں ہیں۔ 

مزیدخبریں