اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے تاحیات نااہلی کے آرٹیکل 62 ون ایف کو کالا قانون قرار دیدیا ۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیخلاف درخواست پر سماعت کی تو وکیل رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) وسیم سجاد نے کہا کہ فیصل واوڈا نے 2018 میں انتخابات میں کامیابی حاصل کی ، 2 سال بعد فیصل واوڈا کے غلط بیان حلفی پر نااہلی کی درخواست ہائیکورٹ میں دائر ہوئی ۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کو غلط بیان حلفی پر تحقیقات کا اختیار حاصل ہے ۔ سپریم کورٹ تاحیات نااہلی کے حکم کو کالعدم قرار دے بھی دے تو حقائق تو وہی رہیں گے ۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کیس میں حقائق کا درست جائزہ لیا ہے ۔
اپنے دلائل میں وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں واضح کہا فیصل واوڈا نے دہری شہریت تسلیم کی ۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں سوال بس یہ ہے کہ الیکشن کمیشن تاحیات نااہلی کا حکم دے سکتا ہے یا نہیں ۔ کیس کو تفصیل سے سنیں گے ۔ بعد میں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کر دی ۔