پشاور : اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ خود کرپشن میں ملوث حکومت کا پنڈورا پیپرز کی تحقیقات کا اعلان مضحکہ خیز ہے ۔ ووٹ چوری کرکے پاکستان پر مسلط سلیکٹڈ وزیر اعظم کا احتساب بھی سلیکٹڈ ہے۔ دوسروں پر کرپشن کے بہتان لگانے والے لیکس میں نام آنے پر خاموش ہیں۔
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تحقیقات کا اعلان کرنا اپنے ساتھیوں کو بچانے کی ایک بھونڈی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ پانامہ لیکس اور آف شور لیکس میں بھی سب سے زيادہ پی ٹی آئی اور انکے اتحادی اراکین کے نام تھے۔ تحقیقات کے نام پر صرف زبانی جمع خرچ سے عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا۔
اسفندیار ولی کا کہنا تھا کہ ملائیشیا اور دبئی میں جائیدادوں کو بنیاد بنا کر سب سے زیادہ میڈیا ٹرائل اے این پی ہی کا کیا گیا۔ ان جائیدادوں کو ثابت کرنا تو دور آج تک اے این پی کے کسی ایک کارکن پر ایک آنے کی کرپشن بھی ثابت نہیں کی جا سکی۔ عوامی نیشنل پارٹی آج بھی میدان میں کھڑی ہے اور احتساب کیلئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب تحریک انصاف کی چھتری تلے آنے والوں کو فرشتہ جبکہ دیگر کو گناہنگار قرار دے دیتی ہے۔ پنڈوراپیپرز کی تحقیقات کیلئے ایک بااختیار کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے جو متعین وقت کے اندر تحقیقات مکمل کرے۔قانون سے کوئی بالاتر نہیں لیکن پاکستان میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔
اسفندیار ولی کا کہنا تھا کہ پنڈورا پیپرز میں شامل سیاستدانوں، سابق فوجی افسران اور ان کے اہل خانہ سمیت دیگر تمام افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔اس سے بڑھ کر کیا کرپشن ہوگی کہ حکومتی نے مالیاتی اداروں سے ایسے معاہدے کئے ہیں جسکا سارا زور عوام سے نکالا جارہا ہے۔
اے این پی کے سربراہ نے مزید کہا کہ چند روز پہلے عوام پر پٹرول بم گرایا گیا جبکہ آج بجلی مہنگی کر کے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا گیاہے۔ حکومت کو دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ مہنگائی اور بے روزگاری کو قابو کرنے کیلئے بھی اقدامات کرنے ہوں گے۔