کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے ڈیجیٹل کرنسی کرپٹو پر پابندی سے متعلق درخواست پر ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک، سکیورٹی ایکسچینج کمیشن، سیکرٹری فنانس اور ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ڈیجیٹل کرنسی کریپٹو پر پابندی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کرپٹو کرنسی پر پابندی کس نے لگائی ہے؟ کیا اسٹیٹ بینک نے پابندی لگائی ہے؟ کیوں پابندی لگائی ہے؟
اسٹیٹ بینک کے وکیل نے موقف دیا کہ ڈیجیٹل کرنسی غلط طریقے سے استعمال ہوسکتی ہے، اس لیے پابندی لگائی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے قانون سازی کس کا کام ہے؟ غلط کاموں میں استعمال کی روک تھام کرنا کس کا کام ہے؟ عدالت نے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک، سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن، سیکریٹری فائنانس اور ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
عدالت نے کریپٹو کرنسی کے استعمال کے لیے قانون سازی سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی۔ عدالت نے پرائیوٹ کمپنیوں کیخلاف کارروائی کرکے رپورٹ بھی پیش کرنے اور فریقین کو 19 اکتوبر کو تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ کئی افراد کا ذریعہ معاش کرپٹو کرنسی سے وابستہ ہے ۔ پاکستان میں کئی غیر رجسٹرڈ کمپنیاں ڈیجیٹل کرنسی میں کام کررہی ہیں۔ سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے ریگولیٹ کردیا ہے۔ کئی ممالک میں ڈیجیٹل کرنسی میں کاروبار کرنے کی اجازت ہے۔ اسٹیٹ بینک بٹ کوائن کا اکاونٹ نہیں کھول رہا۔