نئی دہلی : بھارت کے اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے بیٹے نے احتجاج کرتے کسانوں کو گاڑی تلے کچل ڈالا ۔ واقعہ میں 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ۔ نائب وزیرداخلہ نے علاقے میں ایک منصوبے کا افتتاح کرنا تھا لیکن کسان آڑے آرہے تھے۔
تفصیلا ت کے مطابق بھارت کے نائب وزیرداخلہ اجے مشرا نے نائب وزیراعلیٰ اترپردیش کے ساتھ لکھمپور کھیری میں ایک منصوبے کا افتتاح کرنے کے لئے حلقے میں جانا تھا ۔
علاقے کی طرف جانے والے راستے پر کسانوں کی بڑی تعداد زرعی قوانین پر احتجاج کے لئے جمع تھی ۔ اسی دوران نائب وزیرداخلہ کے بیٹے نے راستہ ہموار کرنے کے لئے مذاکرات کی کوشش کی ۔ جس کو احتجاج کرنے والے کسانوں نے مسترد کردیا اور ان کو واپسی پر مجبور کردیا ۔
کچھ ہی دیر کے بعد تین بڑی گاڑیاں تیز رفتاری سے احتجاج کرتے کسانوں کو روندتی چلی گئیں جس سے 10 کسان ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ۔
احتجاج میں شامل کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کسانوں پر چڑھائی جانے والی تین گاڑیوں میں سے ایک گاڑی میں نائب وزیرداخلہ کا بیٹا موجود تھا جو تھوڑی دیر پہلے احتجاج کرتے کسانوں سے مذاکرات کی باتیں کررہا تھا ۔
واقعہ کے بعد احتجاج کرنے والے کسان مشتعل ہوگئے اور انہوں نے متعدد سرکاری گاڑیوں کو آگ لگا دی ۔
دوسری جانب نائب وزیر داخلہ نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا بیٹا موقع پر موجود نہیں تھا، وہاں پر چند شرپسند موجود تھے جنہوں نے لاٹھیوں اور تلواروں سے حملہ کیا کیوں کہ اگر میرا بیٹا یہ کام کرتا تو حادثے کی جگہ سے وہ زندہ واپس نہیں آنا تھا ۔