اسلام آباد : احتساب عدالت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہان نے ریکارڈ پیش کردیا جبکہ مزید سماعت 12 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے نیب ریفرنس کی سماعت کی۔ ملزم وزیر خزانہ اسحاق ڈار احتساب عدالت کے روبرو تاخیر سے پہنچے جس پر سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کی گئی۔
سماعت ایک مرتبہ پھر شروع ہوئی تو استغاثہ کے گواہان نے ریکارڈ عدالت میں پیش کیا اور انہوں نے فراہم کردہ ریکارڈ کے درست ہونے کی بھی تائید کی۔استغاثہ کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے پہلے گواہ اشتیاق احمد کا تعلق ان لینڈ ریوینیو لاہور جبکہ دوسرے گواہ طارق جاوید نجی بینک کے سینئر نائب صدر ہیں۔دوران سماعت اسحاق ڈار کے وکلا نے نیب کے گواہ اشتیاق احمد پر جرح مکمل کرلی جبکہ عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید 2گواہان شاہد عزیز اور طارق جاوید کو طلب کرلیا۔باثاثہ جات ریفرنس کے ملزم وزیر خزانہ اسحاق ڈار تیسری مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ اس سے قبل وہ 25 اور 27ستمبر کو پیش ہوئے تھے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس اور اس کے گرد و نواح میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے۔ پولیس کے 500سے زائد اہلکاروں کو جوڈیشل کمپلیکس کی سیکورٹی کے لئے تعینات کیا گیا جب کہ اس سے قبل 2 اکتوبر کو نواز شریف کی پیشی کے موقع پر احتساب عدالت میں رینجرز اہلکار موجود تھے تاہم رینجرز احاطہ عدالت میں تعینات نہیں۔وزیر خزانہ بیس منٹ تاخیر سے عدالت پہنچے جہاں ان کی گاڑی کو احاطہ عدالت کے اندر جانے کی اجازت دی گئی۔احتساب عدالت کے اطراف میں پولیس اہلکار تعینات تھے ، ایس ایس پی ساجد کیانی نے سیکیورٹی انتظامات کا معائنہ کرنے کیلئے احتساب عدالت کا دورہ بھی کیا۔ ایس ایس پی کی جانب سے سیکیورٹی معاملات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔احتساب عدالت نے گزشتہ سماعت پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم انہوں نے فرد جرم کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے اپنے خلاف ٹرائل روکنے کی بھی استدعا کی ہے۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اسحاق ڈار کی احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے اور فرد جرم کی کارروائی کو معطل کرنے کی درخواستیں مسترد کردیں تھیں۔واضح رہے کہ نیب نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کیے ہیں اور اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس ہے۔