امریکی صدارتی انتخابات: ٹرمپ اور کاملا کی لفظی جنگ عروج پر

امریکی صدارتی انتخابات: ٹرمپ اور کاملا کی لفظی جنگ عروج پر

واشنگٹن: امریکہ کے صدارتی انتخابات میں صرف ایک دن باقی رہ گیا ہے، اور دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں نے ویک اینڈ پر سوئنگ ریاستوں میں ایسے ووٹرز کو متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے جو ابھی اپنے ووٹ کے فیصلے پر پہنچ نہیں پائے ہیں۔

ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار نائب صدر کاملا ہیرس کا مقابلہ سابق صدر اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، ان سات سوئنگ ریاستوں میں سے جو امیدوار چار یا اس سے زائد ریاستوں میں کامیابی حاصل کر لے گا، وہ ملک کا 47واں صدر بنے گا۔

امریکی انتخابی سیاست میں سوئنگ ریاستوں کا مطلب ہے وہ ریاستیں جہاں کسی بھی امیدوار کی کامیابی کے بارے میں یقین نہیں ہوتا۔ ایسی ریاستوں میں ان ووٹرز کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جو آخری لمحات تک فیصلہ نہیں کر پاتے۔ اس تناظر میں، کاملا ہیرس نے اتوار کو مشی گن میں ان ووٹرز کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے تقریب میں شرکت کی۔

مشی گن ایک اہم سوئنگ ریاست ہے جہاں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔ دوسری جانب، ٹرمپ نے بھی مختلف سوئنگ ریاستوں کے دیہی علاقوں میں اپنی مہم چلائی، جہاں انہیں زیادہ ووٹ ملنے کی امید ہے۔ انہوں نے اپنا دن ریاست پینسلوینیا سے شروع کیا اور بعد میں نارتھ کیرولائنا اور جارجیا میں جلسے کیے۔

یہ گزشتہ منگل کے بعد پہلا موقع تھا جب دونوں امیدوار ایک ہی ریاست میں انتخابی جلسہ نہیں کر رہے تھے۔ ہیرس نے ڈیٹرائٹ میں ایک سیاہ فاموں کے چرچ میں شرکت کی اور بعد میں مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی میں عوامی خطاب کیا۔

اب تک، ساڑھے سات کروڑ سے زائد امریکی ووٹرز نے ووٹ ڈال چکے ہیں۔ جیسے جیسے پانچ نومبر کی پولنگ قریب آ رہی ہے، دونوں امیدوار ایک دوسرے کو آئندہ چار سال کے لیے ناموزوں قرار دے رہے ہیں۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ قوم کی قسمت کا فیصلہ ووٹرز کے ہاتھ میں ہے اور انہیں کاملا کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ ان کا وقت ختم ہو چکا ہے۔ کاملا نے اپنے جلسوں میں ووٹرز کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ وہ ملک کی صدر بن کر اشیا کی قیمتوں میں کمی لائیں گی۔

کاملا نے ٹرمپ کو ایک خطرناک اور غیر متوقع شخصیت کے طور پر پیش کرتے ہوئے ووٹرز پر زور دیا کہ وہ ٹرمپ کی افراتفری پر مبنی سیاست سے باہر نکلیں۔ انہوں نے نارتھ کیرولائنا میں کہا کہ یہ انتخابات ایک موقع ہے کہ ہم ٹرمپ کی تقسیم کی کوششوں کو ناکام بنا دیں۔

امریکہ میں صدارتی انتخابات کے نتائج کا فیصلہ نیشنل پاپولر ووٹ کی بجائے الیکٹورل کالجز کے ذریعے ہوتا ہے، جہاں کسی بھی امیدوار کو 538 الیکٹورل ووٹ میں سے 270 درکار ہوتے ہیں۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق، ہیرس اور ٹرمپ دونوں ہی 43 ریاستوں میں نمایاں برتری رکھتے ہیں، اور انتخابی نتائج کا انحصار بقیہ سات سوئنگ ریاستوں کے نتائج پر ہوگا۔

مصنف کے بارے میں