اسلام آباد: قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے اور سروسز چیفس کی مدت ملازمت بڑھانے کے بل کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل 2024 کثرت رائے سے منظور کر لیا، جس کے تحت سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کر دی گئی ہے۔ اسی دوران سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں ترمیم کا بل بھی منظور کیا گیا۔
اجلاس کی صدارت سپیکر ایاز صادق نے کی، جو 2 گھنٹے سے زائد تاخیر سے شروع ہوا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے منظور کر لیا۔ اس پر اپوزیشن نے شدید مخالفت کی اور "نو نو" کے نعرے لگائے۔
وزیر قانون نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 تک بڑھائی جا رہی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ آئینی عدالت کے قیام کے لیے بھی ججز کی ضرورت ہے، اور اس اقدام کا مقصد زیرالتوا مقدمات کی تعداد میں کمی لانا ہے۔
اس کے علاوہ، وزیر قانون نے اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل 2024 بھی قومی اسمبلی میں پیش کیاگیا، جس میں ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
مزید برآں قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل منظور کر لیا ہے، جبکہ پاکستان ایئر فورس ایکٹ اور پاکستان نیوی ایکٹ میں بھی ترمیم کے بل منظور کیے گئے ہیں۔قومی اسمبلی نے سروسز چیفس کی مدت 5 سال کرنےکابل کثرت رائے سے منظور کیا ہے۔یہ ترمیمی بل وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایوان میں پیش کیے۔