ٹورانٹو: کینیڈا نے بھارت کو "سائبر تھریٹ" کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں مودی سرکار کی بین الاقوامی معاملات میں دخل اندازی کا پردہ چاک کیا گیا ہے۔
کینیڈا کے سینٹر فار سائبر سیکیورٹی کی نیشنل سائبر تھریٹ اسسمنٹ 2025-2026 رپورٹ کے مطابق، بھارت اپنی سائبر ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے مخالفین کو نشانہ بنا رہا ہے، جو کہ کینیڈا کی قومی سلامتی کے لیے ایک خطرہ بن چکا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک بھارت نواز سرگرم کارکن گروپ نے کینیڈا کی مختلف ویب سائٹس، بشمول مسلح افواج کی ویب سائٹس، پر سائبر حملے اور جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ذکر کیا گیا ہے۔ کیرولین زیویئر، کینیڈا کی کمیونیکیشن سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی سربراہ، نے اس سلسلے میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو ایک نئے سائبر خطرے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، اور یہ بیرون ملک رہنے والے سیاسی کارکنوں اور مخالفین کی نگرانی کر رہا ہے۔
نیشنل سائبر تھریٹ اسسمنٹ کی رپورٹ میں بھارت کا نام چین، روس، ایران اور شمالی کوریا کے بعد پانچویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بھارتی ریاست کی جانب سے سائبر دھمکیوں کا مقصد ممکنہ طور پر جاسوسی کے لیے کینیڈا کے نیٹ ورکس پر حملے کرنا ہے۔
یہ رپورٹ کینیڈا اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی سفارتی کشیدگی کی ایک نئی کڑی ہے۔ کیرولین زیویئر کا یہ بیان نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ موریسن کے حالیہ بیان کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے بھارت پر سکھوں کے خلاف تشدد کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا تھا۔
اس سے قبل، کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند تحریکوں کو دبانے کی کوششوں کے ردعمل میں چھ انڈین سفارت کاروں کو بھی ملک بدر کر دیا تھا۔ یہ تمام واقعات دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتے ہیں۔