حملے کا پہلے ہی پتہ تھا، 4 گولیاں لگیں، بہتر ہوتے ہی اسلام آباد کیلئے کال دوں گا: عمران خان کا خطاب 

07:35 PM, 4 Nov, 2022

نیوویب ڈیسک

لاہور : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان لانگ مارچ کے دوران قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کے بعد پہلے خطاب میں کہا ہے کہ مجھے سلمان تاثیر کی طرح قتل کرنے کا منصوبہ بنایا مگر اللہ نے محفوظ رکھا، بہتر ہوتے ہی ایک بار پھر سڑکوں پر نکلوں گا اور اسلام آباد کیلئے کال دوں گا تاہم تین لوگوں کے مستعفی ہونے تک ملک گیر احتجاج جاری رہے گا۔ 
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے دو دن پہلے ہی معلوم ہو گیا تھا کہ مجھ پر گوجرانوالہ یا وزیر آباد میں حملہ کیا جائے گا، انہوں نے وزیر آباد یا گجرات میں مارنے کا پلان بنایا ہوا تھا اور اس حملے میں مجھے چار گولیاں لگی ہیں اور میں نے پہلے ہی جلسے میں بتا دیا تھا کہ مجھے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ ایک حملہ آور نے سائیڈ اور دوسرے نے سامنے سے گولیاں چلائیں، انہوں نے مجھے مارنے کا پورا پلان بنایا ہوا تھا مگر اللہ کا کرم ہے کہ میں بچ گیا، گولی لگنے سے جب میں گر رہا تھا تو اوپر سے گولیاں گزریں، میرے خیال میں جو سامنے حملہ آور تھا جب میں گر گیا تو وہ سمجھا کہ میں مر گیا ہوں۔ 
عمران خان نے کہا کہ واقعے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ایف آئی آر کرانے کی کوشش کی گئی مگر نہیں ہوئی کیونکہ سب ڈرتے ہیں، ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ کو انصاف نہیں مل رہا، وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کے پر الزام ہے تو جب تک یہ مستعفی نہیں ہوں گے، تفتیش کیسے ہو گی۔ 
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کو مذکورہ افراد کے مستعفی ہونے تک احتجاج کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کا آئینی حق ہے، ان لوگوں کے استعفیٰ دینے سے اپنا احتجاج جاری رکھیں کیونکہ جن پر الزام ہے ان کے نیچے ہی تفتیش ہونی ہے اور ایسے میں انصاف کیسے ملے گا؟ 
مجھے مارنے کا پلان شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ نے بنایا کیونکہ رانا ثناءاللہ ایک قاتل ہے جس نے ماڈل ٹاﺅن میں نہتے لوگوں پر گولیاں چلائی تھیں۔ طاہر القادری نے ایک سال پہلے پیپلز پارٹی کی گورنمنٹ میں لانگ مارچ کیا تھا اور اس نے کہا تھا کہ میں پھر لانگ مارچ کروں گا اس لئے یہ ڈرے ہوئے تھے۔ 
انہوں نے ماڈل ٹاؤن میں ظلم کیا کیونکہ شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ ایک پیغام دینا چاہتے تھے اور خوف طاری کرنا چاہتے تھے کہ کہیں یہ اسلام آباد نہ آ جائیں، رانا ثناءاللہ نے لانگ مارچ سے بچنے کیلئے ماڈل ٹاؤن میں لوگ قتل کروائے تھے، رانا ثناءاللہ کے بارے میں عابد شیر علی کے باپ نے کہا تھا کہ اس نے 18 قتل کئے ہیں، ان کیلئے انسانی جان کی اہمیت نہیں بلکہ ان کیلئے اپنا مقصد، پیسہ اور چوری اہمیت رکھتی ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پر ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ ہے کہ اس نے پولیس مقابلے میں 900 قتل کروائے تھے، یہی شہباز شریف جس کے خلاف ایف آئی اے میں 16 ارب اور نیب میں 8 ارب کا کیس تھا، جب وزیراعظم بنا اور ان کی حکومت آئی تو آتے ہی ان کے پانچ ملازمین ہارٹ اٹیک سے مرے۔ 
عمران خان نے کہا کہ چھٹا ڈاکٹر رضوان ہے جو ایف آئی اے میں ان کے خلاف 16 ارب روپے کرپشن کے کیس کی تحقیقات کر رہا تھا، وہ بھی ہارٹ اٹیک سے مرا لیکن کبھی کسی نے تفتیش نہیں کی کہ ان کے آتے ساتھ ہی چھ لوگ ہارٹ اٹیک سے کیسے مر گئے۔ 
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حکومت کبھی تحریک عدم اعتماد میں ناکام نہیں ہوتی، وسائل ہوتے ہیں، میرے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کیلئے ارکان کی منڈی لگی تھی، ہم زیادہ پیسے دے سکتے ہیں لیکن ہم نے ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کیا، امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو کا پیغام آیا کہ عمران خان کو ہٹاﺅ اور اگلے دن تحریک عدم اعتماد آ گئی۔ عوام کا پیسہ چوری ہوا اور مشرف نے انہیں این آر او دیدیا، 17 جولائی کے ضمنی انتخابات میں حکومتی مشینری استعمال کی گئی جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ای وی ایم کو روکا۔ 
عمران خان نے کہا کہ قوم اس حکومت کو مسترد کر چکی ہے، توشہ خانہ کا سارا ریکارڈ توشہ خانہ میں موجود ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماءدنیا کے سب سے مہنگے ترین اپارٹمنٹس میں رہ رہے ہیں۔ یہ کہاں سے خریدے گئے؟ آج تک انہوں نے ایک بھی ڈاکیومنٹ جمع نہیں کرایا، کیا ان کے لئے لانگ مارچ جائز ہے؟ ہمارے لئے نہیں؟ ہم لانگ مارچ کرتے ہیں تو ڈنڈے برساتے ہیں اور شیلنگ کی جاتی ہے، چیف الیکشن کمشنر نواز شریف کا نوکر ہے اور ہمیں نااہل کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کو استعمال کیا گیا مگر اس کے باوجود پی ٹی آئی جیت گئی۔ 

مزیدخبریں