اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا وزیراعظم کی صدارت میں پارٹی کی سینئر قیادت کی میٹنگ میں عمران خان پر حملے کے واقعے پر شدید مذمت کی گئی۔ جو قوتیں سیاسی مخالفت کو دشمنی کا رنگ دینے اور مرنے مارنے پہ گامزن ہیں انہیں کس طرح سمجھایا جائے کہ یہ تباہی کا رستہ ہے۔ بچت پھر آپکی بھی نہیں ہو گی آپ بھی اسی شاخ پہ بیٹھے ہیں ۔ مذہبی انتہاپسندی ٹھیک نہیں۔ عمران خان اپنی سیکورٹی اور رویے پر نظر ثانی کریں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آج وزیراعظم کی صدارت میں پارٹی کی سینئر لیڈرشپ کی میٹنگ ہوئی ہے۔ اس میں کل کے واقعے پہ افسوس اور شدید مذمت کی گئی ہے۔ اس پہلو پہ غور کیا گیا کہ کس طرح نفرت اور تقسیم کے عمل کو گہرا کیا گیا ہے اسے کم کیا جا سکتا ہے۔ اس سوچ کو کس طرح برداشت میں بدلا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو قوتیں سیاسی مخالفت کو دشمنی کا رنگ دینے اور مرنے مارنے پہ گامزن ہیں انہیں کس طرح سمجھایا جائے کہ یہ تباہی کا رستہ ہے۔ بچت پھر آپکی بھی نہیں ہو گی آپ بھی اسی شاخ پہ بیٹھے ہیں ۔ اب تک چار ہلاکتیں ہو چکی ہیں ۔ صدف کے خاندان کو رقم وزیراعظم کی جانب سے پہنچا دی گئی تھی۔ یہ شہری کل جو جاں بحق ہوا اس کے تین چھوٹے بچے ہیں بہت درد ناک منظر تھا۔ باقی تینوں افراد جو جان سے گئے ان کے لیے بھی رقم کبھی بھی جان کا بدلہ نہیں ہو سکتی۔ عمران خان سمیت اور باقی قیادت کا رویہ کل سے قابل مذمت ہے ۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا بغیر تحقیق کے الزام لگا دینا قابل مذمت ہے۔ ان کے کچھ لیڈرز کہتے رہے کہ آگ لگا دو یہ کر دو وہ کر دو کسی کو نہ چھوڑو۔ یہ روئے کبھی بھی ہمیں صحیح سمت نہیں لے کے جا سکتے ۔ یہ راستے کبھی جمہوریت کے لیے معاون نہیں۔ ہم انہیں اپنا سیاسی مخالف سمجھتے ہیں مگر دشمن نہیں ۔ کل کے واقعے میں جو ملزم موقع سے گرفتار ہوا ہے پی ٹی آئی کے ورکر ابتسام کی مدد سے ہی گرفتار ہوا ہے۔ ابھی تک کل کے واقعہ کی ایف آئی آر درج نہیں کرائی گئی شائد اس پہ بھی اپنی مرضی چلانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو شخص کل گرفتار ہوا اس نے حملے کی دو وجوہات بتائیں۔ جس کے بعد پنجاب حکومت نے کل تھانے کے سارے عملے کو سسپنڈ کر دیا۔ ملزم کی دوسری قسط بعد میں جاری کی گئی جس میں وہ الزام لگا رہا ہے بہت خطرناک ہے۔ یہ الزام کی ویڈیو ہم تک پہلے بھی پہنچی جس کو ہم نے روک لیا تھا ۔ کل ملزم نے نبوت اور پیغمبری کے دعوؤں کو بھی شامل کیا ہے۔ اس ویڈیو کا وائرل ہونا بہت زیادہ نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ بہت سے عناصر شہ پکڑ سکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم اس بات کی سنجیدگی کو سمجھتے پی ٹی آئی قیادت اور عمران خان سے اپیل کریں گےکہ وہ اپنے سیکورٹی کے معاملات کو دوبارہ دیکھیں۔ انہوں نے مزید کہا جیسے اسد عمر نے بتایا کہ ہم ان خدشات کا عمران خان کو آگاہ کر چکے تھے۔ حکومت اور وزارت داخلہ عمران خان سے کہتے ہیں کہ اپنے رویے کو بدلیں ۔ ہم نہ ان کے لانگ مارچ کو روک رہے ہیں نہ ڈرا رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے خان صاحب ہماری بات کو سمجھیں گے۔