اسلام آباد: پاکستان کے دورے پر آنے والے بوسنیا پریذیڈنسی کے چیئرمین شفیق جعفر وچ کے ہمراہ مشترکہ معاہدوں کی تقریب کے بعد پریسں کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دونوں برادر اسلامی ممالک میں دیرینہ تعلقات قائم پاکستان ان تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانا چاہتا ہے اور پاکستان بوسنیا کے عوام کا ہر مشکل گھڑی میں ساتھ دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے اہم ترین ایشو پر بوسنیا کی حمایت پر شکر گزار ہیں اور دورہ بوسنیا کی دعوت پر بھی میں شیفک جیفر وچ کا مشکور ہوں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کو کسی مذہب کیخلاف استعمال نہیں کرنا چاہیئے اور اس کی آڑ میں مسلمانوں کی توہین نہیں ہونی چاہیئے اور نہ ہی کسی مذہب کی ہتک کیلئے بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہیئے کیونکہ کوئی مسلمان رسول کریم ﷺ کی شان میں توہین برداشت نہیں کر سکتا۔
اس موقع پر بوسنیا پریذیڈنسی کے چیئرمیں شفیق جعفر وچ نے کہا کہ پاکستان کے دورے پر انہیں بہت خوش ہوئی اور اقوام متحدہ امن مشنز کے تحت پاکستانی دستوں نے بوسنیا میں قیام امن قائم کرنے کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب ہم نے مخلتف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیئے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو میں مزید وسعت دیں اور اس کے لئے مواقع بھی موجود ہیں جس کے حوالے سے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے خصوصی گفتگو بھی ہوئی ہے۔
اس موقع پر بوسنیا پریذیڈنسی کے چیئرمیں شفیق جعفر وچ نے مسئلہ کشمیر کے معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں جو کہ ایک اہم مسئلہ ہے اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اس مسئلے کا حل ضروری ہے۔
اس سے قبل بوسنیا پریذیڈنسی کے چیئرمین وزیراعظم ہاوس پہنچے تو وزیراعظم عمران خان نے ان کا پرجوش انداز میں استقبال کیا۔ معزز مہمان کو ان کی آمد پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور پاک فوج کے چاق و چوبند دستوں نے سلامی دی۔ دونوں رہنماوں نے مفاہتی یاداشتوں کی تقریب میں بھی شریک ہوئے جس کے بعد معزز مہمان کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا گیا۔