کربلا:عراق میں مظاہرین کا احتجاج سول نافرمانی کی تحریک میں تبدیل ہو رہا ہے، احتجاجی مظاہرین نے کربلا میں واقع ایرانی قونصلیٹ پر حملہ کر کے ایرانی پرچم نذر آتش کر دیا اور اس کی جگہ عراقی پرچم لہرا دیا، مظاہرین نے سرکاری عمارتوں اورایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے ہیڈ کوارٹر کو بھی آگ لگادی،مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فورسز کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی گئی جس کے جواب میں مظاہرین نے فورسز پر پتھراﺅ شرع کر دیا،تصادم کے نتیجے میں 3افراد جاں بحق اور 19زخمی ہو گئے ۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق احتجاجی مظاہرین نے کربلا میں واقع ایرانی قونصلیٹ پر حملہ کردیا۔عراق میں حکومت کے خلاف جاری احتجاج میں مزید شدت آگئی ہے جہاں کربلا شہر میں احتجاجی مظاہرین نے اتوار کی رات کو ایرانی قونصلیٹ پر حملہ کردیا۔مظاہرین نے قونصلیٹ کے سامنے کھڑی رکاوٹوں کو بھی ہٹادیا جب کہ قونصلیٹ کی عمارت پر لگا ایرانی پرچم ہٹا کر وہاں عراق کا جھنڈا لہرایا۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے کربلا اور بغداد میں احتجاج کے دوران ٹائر بھی جلائے جب کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فورسز نے ہوائی فائرنگ کی جس کے بعد مظاہرین نے فورسز پر پتھرا ﺅکردیا۔میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ احتجاج کے دوران فائرنگ اور پرتشدد واقعات کے نتیجے میں اب تک کسی ہلاکت کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔احتجاج کے حوالے سے ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ حکومت علاقے میں فورسز کی مزید نفری تعینات کررہی ہے۔
جنوبی عراق کے شہروں بغداد اور کربلا سمیت دیگر شہروں میں ہونے والے حکومت مخالف احتجاج میں کئی مرتبہ پرتشدد واقعات ہوئے جس دوران فورسز نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی جب کہ مظاہرین نے سرکاری عمارتوں اورایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے ہیڈ کوارٹر کو بھی آگ لگادی۔عراق میں گزشتہ ماہ سے جاری احتجاج میں سیکیورٹی فورسز کے کریک ڈان کے باعث اب تک 250 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔