ٹیکسلا /واہ کینٹ: سابق وزیرداخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ انتخابات کے التواء اور ٹیکنو کریٹ حکومت کے حوالے سے باتیں کر نے والے ملک کے خیر خواہ نہیں ٗ ملک کو اندرونی و بیرونی خطرات ہیں, مقابلہ کر نے کی ضرورت ہے ٗ غیب کا علم صرف شیخ رشید کے پاس ہے میرے پاس نہیں, ہم مستحکم سیاسی پارٹی کے طور پر میدان میں کھڑے ہوں گے تو کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی, ترامیم کا (ن) لیگ یا کسی سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں, فیصلہ ہو چکا ہےنواز شریف ہی پارٹی کے سربراہ ہیں, ڈان لیکس میں مریم نواز کا کہیں بھی نام نہیں۔
ہفتہ کو میڈیا سے گفتگو میں چوہدری نثار علی نے ٹیکنوکریٹ حکومت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کو استحکام کی ضرورت ہے اور ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات ہیں ان کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے جمہوریت ٗاداروں میں روابط اور مینڈیٹ اور اختلاف کے باوجود بات کا احترام ضروری ہے۔انھوں نے شیخ رشید کا نام لیتے ہوئے کہا کہ غیب کا علم تو صرف شیخ رشید کے پاس ہے میرے پاس نہیں ہے مگر اس حوالے سے جو لوگ گھوڑے دوڑا رہے ہیں وہ ملک کے خیر خوا نہیں ہیں۔سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ لوگ مذاقاً بھی اس طرح کی بات کرلیتے ہیں جس سے ملک میں افراتفری پھیلے گی جو ملک کی خیر خواہی نہیں ہے اگر اختلاف بھی احترام سے کیا جائیگاتو ملک ترقی کرے گا۔مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سازش کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ کسی کے خلاف بھی کوئی سازش اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک اندرونی اتفاق ہو اور اندر سے سازش نہ ہو۔
انہوں نے کہاکہ میں مسلم لیگ میں منظم اتحاد کیلئے پرامید ہوں اور ہم مستحکم سیاسی پارٹی کے طور پر میدان میں کھڑے ہوں گے تو کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پارٹی کے اندر ایسا کوئی ہیجان انگیز عمل نہیں ہونے والا ہے اور میاں صاحب کی ملک میں موجودگی سے ایک امید ہوچلی ہے کہ وسیع اتفاق سے ایک پالیسی سامنے آگئے اور گومگو کی کیفیت بھی ختم ہوجائے گی۔
انھوں نے کہا کہ پارٹی کے سینئر ارکان میں پارٹی پالیسی میں وضاحت کے حوالے سے بات ہورہی ہے اور میاں صاحب کی آئندہ تاریخ کے بعد شاید ایسی مشاورت ہو۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اللہ ایسا وقت نہ لائے کہ میری گاڑی کے بارے میں جو بات اعتزازاحسن کہے وہ صحیح ہو، میری گاڑی کے آگے اور پیچھے رہ جانے کی بات پارٹی یا حلقے کے عوام کریں گے۔
سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ یہ گاڑی کے آگے یا پیچھے رہ جانے کی بات نہیں ہے بلکہ مستقل مزاجی کی ہے اور سیاسی زندگی میں 34 سال سے مستقل مزاجی کے ساتھ سیاست کی ہے لیکن اعتزاز احسن اس کو اپنے لیے پیمانہ بنائیں تو انھیں مایوسی ہوگی۔ایک سوال پر چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ ترامیم کا (ن) لیگ یا کسی سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں، ترامیم پاکستان اور جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں ہیں، اگر ترامیم میں کسی کے تحفظات ہیں تو دور ہو جائیں گے۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ کوئی نہ سمجھے کہ میں وزارت داخلہ پر تنقید کروں گا، ملٹری کورٹس کے کیسز صوبوں کی طرف سے آتے ہیں، اگر کیسز میں کوئی تھوڑی بہت دیر ہو گئی تو تماشہ نہیں لگانا چاہئے اور یہ نہیں کہنا چاہئے کہ فلاں نے کام کیا ٗفلاں نے نہیں کیا۔سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ میں نے وزرات داخلہ میں سخت گیر پالیسی اپنائی، پتا نہیں کوئی اور اپنائے یا نہ اپنائے ٗلاکھوں شناختی کارڈ کینسل کرائے، بہت ردعمل آیا۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اپنے دونوں حلقوں سے الیکشن لڑوں گا۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ فیصلہ ہو چکا، نواز شریف ہی پارٹی کے سربراہ ہیں۔ ایک سوال پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ جمہوریت کے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور انتخابات بروقت ہوں گے ملکی مفاد میں سب کو مل کر کام کرنا ہو گا یہاں ہر کوئی اپنی منانے کی کوشش کرتا ہے جسے جو آتا ہے وہ کہ دیتا ہے ہمیں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے میڈیا بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرے ۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ڈان لیکس میں مریم نواز کا کہیں بھی نام نہیں تاہم مریم نواز اپنے بیان کی وضاحت خود ہی کر سکتی ہیں پارٹی کے اندر تنقید کا حق بنتا ہے میں اپنا اظہار ہمیشہ کھل کے کرتا ہوں پارٹی کا اندر ہمیشہ اصولی موقف رکھتا ہوں مجھ سے چوکے چھکے نہ مروائیں مجھے رک رک کر بیٹنگ کرنے دیں میدان میں رہ کر کھیلنے کا موقع دیں ۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہم نے بہت سے درپیش چیلنجز کا سامنا کیا یہ تو نہیں کہ سکتا کہ ہم نے تمام اہداف حاصل کئے مگر فوج اور حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بہت کام کیا ہے۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ حکومت کے اندر بھی احتسابی عمل ہو تو اس کی کارکردگی بہتر رہتی ہے اور میں نے ہمیشہ پارٹی کے مفاد میں بات کی اور اسی حوالے سے اپنی مشاورت دی میرے خیال میں ہمیں خود پہلے اپنی اصلاح کرنی چاہئے ۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے اپنے دور میں وزارت داخلہ کی کارکردگی کو بہتر بنایا دنیا کے کسی ملک میں ایسا نہیں ہوتا جو یہاں تھا میں نے 33ہزار پاسپورٹ کینسل کئے مجھے حکومتی وزراء اور ایم این اے نے کہا کہ ایسا نہ کریں مگر میں نے ایسے معاملات میں کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ حالات سازگار ہیں کچھ بھی نہیں ہونے والا یہاں چھوٹی سی بات کو بڑا بنا کر پیش کردیا جاتا ہے ٗمیڈیا اپنی ذمہ داری کا احساس کرے تو یقینابہت سارے معاملات بہتر ہو سکتے ہیں.