اسلام آباد: پاکستان کا ازلی دشمن بھارت اپنی کارستانیوں سے باز نہ آیا، ایک بار پھر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ورکنگ باؤنڈری پر کھلم کھلا فائرنگ کی گئی ہے۔
پاکستان نے ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ کے واقعے پر بھارت سے شدید احتجاج کرتے ہوئے سیز فائر معاہدے کی پاسداری کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان نے بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج نے چاروا سیکٹرمیں بلا اشتعال فائرنگ کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ناظم الامور کو گزشتہ روز طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال 25 فروری کو بھارت اور پاکستانی حکام کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد ایل او سی پر سیز فائر کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا ، اس کا اعلان دونوں ممالک کے ڈی جی ایم او کے درمیان بات چیت کے بعد کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ اور امریکا نے جنگ بندی معاہدے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کا بنیادی معاملات کو حل کرنے اور امن برقرار رکھنے کا عزم دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثال ہے۔
دوسری جانب وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھی پاک بھارت سیز فائر اتفاق کو اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے سیز فائر پر آمادگی خوش آئند اور مستقبل کیلئے ایک اچھا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیر خارجہ کی جانب سے جاری اہم بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارت کو خلوص نیت کیساتھ اس سیز فائر معاہدے کی پاسداری کرنا ہوگی۔ بھارت کے 5 اگست 2019ء کے یکطرفہ اقدام کے بعد ماحول میں جو بگاڑ پیدا ہوا، اس کی درستگی کیلئے اسے اہم موقع سمجھتا ہوں۔
انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ جتنے سی بی ایم ہوئے، ان میں سب سے اہم سیز فائر معاہدہ تھا۔ بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کے خلاف ہم مسلسل احتجاج کرتے رہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو کئی خطوط ارسال کیے اور عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کروائی،ہم نے واضح کیا کہ سیز فائر خلاف ورزیوں سے ہمارے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی سے جہاں خطے میں تنائو بڑھ رہا ہے وہاں امن و امان کو شدید خطرات لاحق ہو رہے ہیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ میں آج پاک بھارت سیز فائر اتفاق کو اہم پیش رفت سمجھتا ہوں ،یہ مستقبل کیلئے ایک اچھا آغاز ثابت ہو سکتا ہے بھارت کو خلوص نیت کیساتھ اس سیز فائر معاہدے کی پاسداری کرنا ہو گی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب تک ماحول سازگار نہیں ہو گا ہم مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر پیش رفت کیسے کر سکیں گے۔ میرا عالمی برادری کیساتھ جب جب رابطہ ہوا میں نے انہیں خطے کے امن وامان کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سرکار کو اپنی کشمیر پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔کشمیری، دہلی سرکار کی غلط پالیسیوں کے باعث ان سے دور ہو چکے ہیں۔آج کسان بھارت سرکار کے رویے سے نالاں ہیں اور سراپا احتجاج ہیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر بھارت اس معاہدے کی پاسداری کرتا ہے تو یہ آئندہ کی طرف ایک مثبت قدم ہو گا۔بھارت کے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدام کے بعد ماحول میں جو بگاڑ پیدا ہوا اس کی درستگی کیلئے اسے اہم موقع سمجھتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان، ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے ۔میں بھارت کی جانب سے سیز فائر پر آمادگی کو “دیر آید درست آید” سمجھتا ہوں۔