اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس سینیٹر مشاہدا للہ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں ارکان کمیٹی سینیٹر سعود مجید ، سینیٹر مختار احمددھامرا ، ایڈیشنل سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ ، چیئرمین پی سی بی شہریا رخان ، پی سی بی گورننگ باڈی کے رکن شکیل شیخ سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی . اجلاس میں سینیٹر چوہدری تنویر خان کے پی سی بی کے گذشتہ پانچ سال کی آمدن و اخراجات سے متعلق سوال پر بحث متعلقہ سینیٹر کی عدم شرکت پر آئندہ اجلاس تک موخر کر دی گئی۔
پی سی بی چیئرمین شہریار خان نے کہا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران قومی ٹیم کی کارکردگی نسبتاً اچھی رہی ، خاص طورپر ٹیسٹ میں قومی ٹیم نے اہم کامیابیاں حاصل کیں ، انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کی فٹنس اور فیلڈنگ پر خاص توجہ دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ٹیم کی فیلڈنگ میں پہلے سے بہت بہتری آئی ہے ، ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دے رہے ہیں ، مصباح الحق اور یونس خان کا دور بہت اچھا رہا ، دونوں کھلاڑی از خود ریٹائرمنٹ لے رہے ہیں ۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ یونس خان اور مصباح الحق بہت اچھے بلے باز ہیں ، ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کا متبادل ضروری ہے ۔چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ دونوں سینئر بلے بازوں کا متبادل آہستہ آہستہ مل جائے گا . مصباح الحق ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز سے قبل ریٹائرمنٹ لینا چاہتے تھے مگر میں نے انہیں ریٹائرمنٹ لینے سے روک دیا تھا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ موجود ہ ٹیم میں اسد شفیق اور بابر اعظم کے علاوہ کوئی نمایاں بلے باز نظر نہیں آتا ۔
چیئرمین کمیٹی مشاہدا للہ نے کہا کہ پی ایس ایل فائنل کے کامیاب انعقاد پر پی سی بی کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ، پی ایس ایل سے پاکستان کو بہت سے باصلاحیت کھلاڑی ملے جبکہ لیگ سے دنیا بھر میں پاکستان نے کرکٹ ٹیلنٹ کو سراہا گیا ۔کمیٹی میں بگ تھری کے خاتمے کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی مشاہداللہ خان نے کہا کہ بگ تھری کی وجہ سے پاکستان کرکٹ کو نقصان ہوا ، اس کے علاوہ بھارت پاکستان میں کھیلوں کو نقصان پہنچا رہا ہے ، بھارت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمارے کھلاڑیوں کو ویزے جاری نہیں کررہا جس سے عالمی مقابلوں میں پاکستانی کھلاڑی شرکت سے محروم ہورہے ہیں ،وزارت بین الصوبائی رابطہ اس حوالے خصوصی کمیٹی قائم کرے جو عالمی سطح پر سپورٹس ایسوسی ایشن اور اداروں کو باور کروائے کہ بھارت پاکستان میں کھیلوں کو نقصان پہنچا رہا ہے جبکہ پاکستانی کھلاڑیوں کو بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت سے محروم رکھنے کیلئے ویزے جاری نہیں کررہا ، اس لئے بھارت میں عالمی مقابلوں کے انعقادپرپابندی لگائی جائے ۔
اجلاس میں رکن کمیٹی مختار احمد دھامرا نے کہا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ میں 107ڈیلی ویجز ملازمین کام کررہے ہیں ، کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پاکستان کے سپورٹس بورڈ میں کام کرنیوالے ڈیلی ویجز ملازمین کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا ۔چیئرمین کمیٹی مشاہد اللہ خان نے پی ایس ایل سپاٹ فکسنگ سکینڈل کے حوالے سے کہا کہ خالد لطیف اور شرجیل خان پی سی بی کو عدالتوں میں چیلنج کر رہے ہیں اور پی سی بی کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ کھلاڑیوں کو مستقل طور پر سپاٹ فکسنگ سے دور رہنے کے حوالے سے لیکچرز دیے جاتے ہیں ، ناصر جمشید پی ایس ایل میں فکسنگ کا مرکزی کردار ہے ۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پی سی پی فکسنگ کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات کرے ۔ پی سی بی سپاٹ فکسنگ اور دیگر جرائم کی روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے تاکہ آئندہ کوئی بھی کھلاڑی کرپشن کا سوچ بھی نہ سکے ۔