اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کیخلاف حنیف عباسی کی درخواستوں پر سماعت کی۔ سیاسی رہنماؤں کی میڈیا ٹاک پر عدالت نے پھر برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی رہنما عدالتی احاطے میں میڈیا ٹاک نہ کریں باہر جا کر جو مرضی کریں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ لوگ اپنے مفاد کیلئے اس مقدمے کو استعمال نہ کریں کبھی ایک پارٹی مقدمے سے متعلق کچھ کہتی ہے اور دوسری کچھ کہتی ہے۔
اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اثاثے چھپائے، ٹیکس چوری کی اور بے نامی جائیداد بنائی اور الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے سرٹیفکیٹ میں بھی جھوٹ بولا۔ عمران خان نے اپنے اثاثہ جات میں آف شور کمپنی ظاہر نہیں کی۔
جسٹس فیصل عرب نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ارکان پارلیمنٹ میں سے صرف عمران خان کو ہی کیوں چنا۔ عدالت کو وہ ممنوعہ ذرائع بتائے جائیں جن سے پی ٹی آئی فنڈنگ حاصل کرتی ہے اور آپ کو کمپنی ٹرانزیکشن کا ریکارڈ پیش کرنا ہو گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر عمران خان غیر ملکی فنڈنگ قبول کرتے ہیں تو کیا اس بنیاد پر نااہل قرار دیا جائے؟۔ اکرم شیخ کے دلائل جاری تھے کہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں