اسلام آباد: ملک میں کپاس کی پیداوار میں تاریخی کمی اور سستی پڑنے کے باعث وزارت تجارت نے بھارت سے کپاس اور یارن درآمد کرنے کی سمری تیار کر لی۔ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے بھارت سے کپاس کی درآمد کو کسانوں کے مفادات کے خلاف قرار دے دی۔
بھارت سے کپاس اور یارن درآمد کرنے کی تجویز پر وزارت تجارت کو دھچکا لگا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزرات نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے وزارت تجارت کی جانب سے بھارت سے کپاس اور یارن درآمد کرنے کی تیار کردہ سمری کی مخالفت کر دی۔
وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے بھارت سے کپاس کی درآمد کسانوں کے مفادات کے خلاف قرار دیا ہے۔ بھارت میں سبسڈی کے باعث کپاس کی پیداواری لاگت کم ہے اور کپاس کی درآمد ملک میں کپاس کی پیداوار مزید متاثر کر سکتی ہے۔ بھارت سے سستی کپاس کی درآمد سے ملک میں کپاس کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے بھارت سے کپاس کی درآمد دس لاکھ گانٹھوں تک محدود کرنے کی تجویز دی ہے۔ وزارت تجارت کی جانب سے بھارت سے کپاس اور یارن درآمد کرنے کی تجویز کی اقتصادی رابطہ کمیٹی سے منظوری لی جائے گی۔
گذشتہ دس سال سے پاکستان میں کپاس کی سالانہ کھپت ایک کروڑ بیس لاکھ سے ڈیڑھ کروڑ گانٹھیں ہیں جبکہ اس سال پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں تاریخی کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کمی پورا کرنے کیلئے کپاس درآمد کرنا پڑتی ہے۔ پاکستان، امریکا، بھارت اور افغانستان سمیت دیگر ممالک سے کپاس درآمد کرتا ہے۔