فرانس کے سابق وزیراعظم پاکستان سےآبدوزوں کی ڈیل میں بدعنوانی کے الزام سے بری

فرانس کے سابق وزیراعظم پاکستان سےآبدوزوں کی ڈیل میں بدعنوانی کے الزام سے بری
سورس: File photo

پیرس، فرانس کے سابق وزیراعظم ایڈورڈ بلاڈور پاکستان کے ساتھ آبدوزوں کی ڈیل میں بدعنوانی کے الزام سے بری 

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ ڈیل 1990 کی دہائی میں ہوئی تھی۔ ایڈورڈ بلاڈور کی عمر اس وقت 91 سال ہے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے آبدوزوں کی ڈیل سے کمیشن حاصل کیا تھا۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے ذریعے اس وقت یہ بات سامنے آئی تھی کہ وہ اس ڈیل کے نتیجے میں حاصل ہونے والے کمیشن کو صدارتی انتخابات کے لیے قائم فنڈ میں استعمال کرنے کے خواہش مند تھے۔ صدارتی فنڈنگ 1995 میں ہونے والے انتخابات کے لیے قائم کی گئی تھی۔

فرانس کے سابق وزیر دفاع فرانکوس لیوٹارڈ کو اثاثوں کے غلط استعمال میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک لاکھ 20 ہزار ڈالرز جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔اسی کیس میں گذشتہ سال چھ افراد کو قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق اس سلسلے کی تحقیقات اس وقت شروع ہوئی تھی جب 2002 میں ہونے والے ایک حملے میں گیارہ فرانسیسی انجینئرز ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ حملہ کراچی میں ہوا تھا۔کراچی میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری اس وقت اعلیٰ حکام نے انتہا پسندوں پر عائد کی تھی تاہم اس شک کا اظہار بھی کیا گیا تھا کہ فرانس کے صدر ژاک شیراک کی جانب سے خفیہ ڈیل میں حاصل ہونے والے کمیشن کی رقم ادا نہ کرنے کی وجہ سے ایسا کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان کے ساتھ طے پانے والے آبدوزوں کے معاہدے میں اپنے اوپر عائد کردہ الزامات سے سابق وزیراعظم ایڈورڈ بلاڈور اور سابق وزیر دفاع فرانکوس لیوٹارڈ نے انکارکردیا تھا۔

فرانس میں گذشتہ سال جون کے اندر تین سابق حکومتی اہلکاروں اور تین دیگر کو دو سے پانچ برس قید کی سزا دی گئی تھی۔

جن افراد کو سزا دی گئی تھی ان میں سابق کیمپین مینیجر، فرانکوس لیوٹارڈ کے سابق مشیر اور فرانس کے سابق صدر نکولس سرکوزی کے مشیر شامل تھے جو اس وقت سیلز اور کمیشن کے انچارج تھے۔

نکولس سرکوزی کو بدعنوانی کے ایک دوسرے کیس میں قید کی سزا ہوئی تھی۔ ان سے قانونی طور پر اس ضمن میں بھی تحقیقات  کی گئی تھیں۔ انہوں نے بھی اس ڈیل کے ساتھ کسی قسم کے تعلق سے انکار کیا تھا۔