نئی دہلی ، کشمیری حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق 19 ماہ بعد رہا
بھارتی میڈیا کے مطابق میرواعظ عمر فاروق 4 اگست 2019 سے سری نگر میں اپنی رہائش گاہ میں نظر بند تھے۔گریٹر کشمیر کے مطابق میر واعظ عمر فاروق کو سری نگر کی جامع مسجد میں خطبے کی اجازت مل سکتی ہے۔
خیال رہے کہ بھارت میں برسراقتدار انتہا پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے نامزد مودی حکومت نے 5 اگست کو ملکی آئین کی شق 370 اور 35- اے کے تحت کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کا خاتمہ کردیا تھا اور مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ وادی کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیری قیادت بشمول میر واعظ عمر فاروق کو نظر بند کردیا تھا۔
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر اور مظلوم کشمیریوں کو ملکی آئین و قانون کے تحت حاصل خصوصی ’نیم خود مختاری‘ کے خاتمے کااچانک فیصلہ کرلیا تھا اور کسی کو کانوں کان خبر بھی نہ ہوئی تھی۔
مقبوضہ وادی کشمیر کی جداگانہ حیثیت کا خاتمہ بی جے پی کے ایجنڈے میں شروع سے شامل تھا اور وہ اس پر عمل درآمد کی حد درجہ خواہش مند بھی تھی لیکن گزشتہ سال جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تسلسل کے ساتھ یہ بیانات سامنے آئے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں ثالثی کرنے کے لیے تیار ہیں تو بھارت کی حکمراں جماعت نے فیصلہ کیا کہ یہی وہ وقت ہے کہ جب وہ اپنی دیرینہ خواہش پر عمل درآمد کرسکتی ہے تاکہ عوامی سطح پر اسے جو سیاسی نقصان پہنچا ہے اس کا ازالہ ہو جائے اور امریکہ کو ثالثی‘ کا کردار ادا کرنے سے بھی باقاعدہ روکنا ممکن بنایا جا سکے۔
سابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کے دوران کہا تھا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کا تصفیہ کرانے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خود بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ان سے اس ضمن میں کردار ادا کرنے کے لیے کہا تھا۔