لاہور : کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ سرطان سمیت کئی جان لیوا بیماریوں کی وجہ بننے والی تمباکو نوشی حقیقتاﹰ کتنی مہلک عادت ہے اور ایک سگریٹ میں کیا کیا کچھ ہوتا ہے؟ اس سوال کا جواب ہے، سات ہزار کے قریب انتہائی مضر صحت کیمیائی مادے۔
تمباکو نوشی کے مضر صحت اثرات پر یوں تو دنیا کے تقریباﹰ سبھی ممالک میں بہت زیادہ تحقیق کی گئی ہے اور ابھی تک کی جا رہی ہے لیکن اس سلسلے میں آئرلینڈ کی کینسر سوسائٹی اور امریکا میں پھیپھڑوں کے امراض پر تحقیق کرنے والی امریکن لَنگ ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار اس امر کی مزید ایک بار تصدیق کرنے کے لیے بہت کافی ہیں کہ کسی تمباکو نوش انسان کی وجہ سے خود اسے اور اس کے ارد گرد موجود دیگر انسانوں اور ماحول کو کتنا نقصان پہنچتا ہے۔
ان دونوں تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق کوئی بھی سگریٹ نوش انسان جب تمباکو نوشی کرتا ہے، تو اس کے جسم میں اس عمل کی وجہ سے داخل ہونے والے کیمیائی مادوں کی تعداد قریب سات ہزار تک ہوتی ہے۔ آپ بھی جانیے کہ ان مہلک کیمیائی مادوں میں سے زیادہ اہم اور خطرناک ترین کیمیکلز کون کون سے ہیں۔
ایسیٹون: یہ کیمیائی مادہ کتنا مضر صحت اور زود اثر ہوتا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہی کیمیکل خواتین اپنے ناخنوں سے نیل پالش اتارنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
ایسیٹک ایسڈ: یہ کیمیکل ایک بہت تیز ڈائی ہے، جو بالوں کو رنگنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
امونیا: یہ بہت تیز بو والا ایک ایسا کیمیکل ہے، جو عام گھروں میں صفائی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
سنکھیا: یہ زہر چوہے مار ادویات کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔
بینزین: یہ ایک ایسا کیمیکل ہے، جو ربڑ سے بنی سیمنٹ مصنوعات کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔
بیوٹین: یہ ایک کیمیائی ایندھن ہے، جس سے چھوٹے دستی لائٹروں کو بھرا جاتا ہے۔
کیڈمیم: یہ ایک ایسا کیمیائی مادہ ہے، جو مختلف بیٹریوں کی تیاری میں تیزاب بنانے کے لیے مرکزی عنصر کا کام کرتا ہے۔
کاربن مونو آکسائید: کاربن مونو آکسائیڈ وہ مہلک گیس ہے، جس میں زیادہ دیر تک سانس لینے سے انسان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ یہ گیس پٹرول یا ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کے انجن سے خارج ہونے والے دھوئیں کا ایک اہم جزو ہوتی ہے۔