سرحد نہ کھولی تو افغانستان سے چارٹرڈ طیارہ منگوائیں گے،افغان سفیر

09:59 PM, 4 Mar, 2017

نیوویب ڈیسک

اسلام آباد:  پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زاخیل وال نے دھمکی دی ہے کہ اگر آئندہ چند دنوں میں پاک افغان سرحد نہ کھولی گئی تو وہ اپنی حکومت سے چارٹرڈ طیارہ بھیجنے کی درخواست کریں گے۔

افغان سفیر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری اپنے پیغام میں مزید کہا کہ 'پاک افغان تجارتی و سفری راستوں کی مسلسل بندش سے عام افغان عوام کو نقصان ہورہا ہے'۔انہوں نے مزید کہا کہ 'میں نے پاکستان میں گزشتہ دو ہفتوں سے پھنسے ڈھائی ہزار کے قریب افغان شہریوں کی حالت زار کے حوالے سے پاکستانی حکام سے بات کی ہے'۔

عمر زاخیل وال کے مطابق زیادہ تر افغان شہری غریب لوگ ہیں جو پاکستانی ویزے پر علاج اور دوسرے کاموں سے پاکستان گئے اور اب وہ سرحد کی بندش سے وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں سرحد کو کھولنے کے حوالے سے کئی یقین دہانیاں کرائی گئیں تاہم اب تک عملی طور پر کچھ نہیں کیا گیا۔

عمر زاخیل وال نے کہا کہ انہوں نے اس حوالے سے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے بھی بات کی اور انہیں یہ پیغام پہنچادیا کہ اگر آئندہ چند دنوں میں سرحد پر پھنسے افغان شہریوں کو واپس جانے کی اجازت نہیں دی جاتی تو وہ اپنی حکومت سے درخواست کریں گے کہ شہریوں کو ایئرلفٹ کرنے کے لیے چارٹرڈ طیارے فراہم کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس بات کی نوبت آئی تو یہ زیادہ بہتر صورتحال نہیں ہوگی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سرحد کی بندش سے باہمی تجارت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے اور سرحد کی مسلسل بندش حال ہی میں ہونے والے اقتصادی تعاون تنظیم کے مقاصد کے بھی منافی ہے۔عمر زاخیل وال نے کہا کہ سرحد کی بندش سے اب تک وہ پاکستان کی سول و عسکری قیادت سے اس بارے میں بات کرچکے ہیں لیکن انہیں اب تک اس کا قابل قبول جواز فراہم نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ سرحد کی بندش کا مقصد دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو روکنا ہے تاہم اس بات میں وزن نہیں کیوں کہ طورخم اور اسپین بولدک جیسے کراسنگ پوائنٹس پر سیکڑوں سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں اور وہاں سے گزرنے والوں کو چیک کرنے کے تمام ضروری آلات اور انفرااسٹرکچر موجود ہے۔

واضح رہے کہ افغان سفیر عمر زاخیل وال نے ہفتے کو بنی گالہ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے بھی ملاقات کی تھی۔ملاقات میں پاک افغان مذاکرات کی بحالی کی اہمیت و افادیت پر مکمل اتفاق کیا گیا تھا اور اس بات پر بھی اتفاق ہوا تھا کہ دونوں حکومتوں کو گفت و شنید سے معاملات سلجھا کی جانب لے کر جانے چاہئیں۔

مزیدخبریں