بیجنگ:مشرقی چین کے ایک گاوں میں حکومت کی جانب سے جبراً بے دخل کیے جانے پر زیادہ معاوضہ حاصل کرنے کے لیے 160 جوڑوں نے طلاق لینے کا فیصلہ کیا ہے۔دراصل میں یہاں مقیم لوگوں کے گھروں کو زبردستی منہدم کیا جا رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مشرقی چین کے جیانگسو صوبے میں ایک ہائی ٹیک ڈیویلپمنٹ زون بنایا جانا ہے اور یہ گاوں اس کے دائرے میں آتا ہے۔
یہاں کے لوگوں کو لگا کہ اگر وہ طلاق لے کر اکیلے شخص کے طور پر دعوی کرتے ہیں تو انہیں ایک اور گھر مل سکتا ہے۔اس کے علاوہ انہیں کم از کم 19 ہزار ڈالر کا اضافی معاوضہ بھی ملے گا۔گاوں والوں کا کہنا تھا کہ ایک خاندان کو معاوضے میں 220 مربع میٹر کا گھر ملے گا، جبکہ طلاق کے بعد باہر جانے والے شخص کو 70 مربع میٹر کا اضافی گھر اور معاوضہ ملے گا۔
کچھ جوڑے تو 80 سال سے بھی زیادہ عمر کے ہیں اور سب سے زیادہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے آگے بھی ساتھ رہنے کی منصوبہ بندی رکھی ہے۔ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا معاوضوں کے نظام میں کوئی خامی ہے یا نہیں اور یہ کہ ان کے اس اقدام کا انہیں واقعی متوقع فائدہ ہوگا یا نہیں۔