اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر کاکہنا ہےکہ چمن بارڈر بند کرکے ، قبائلی لوگوں کو بغاوت پر اکسایا جارہا ہے۔رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ چمن بارڈر بند کرکے ، قبائلی لوگوں کو بغاوت پر اکسایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت چمن کا بارڈر بند ہے، افغانستان کے ساتھ تجارت رک گئی ہے قبائلی اضلاع کے عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے ہم کبھی اسمگلنگ کی حمایت نہیں کرتے نہ کریں گے مگر یہاں روزگار بند کرکے لوگوں کو بغاوت پر اُکسایا جارہا ہے، جتنے لوگ دھرنے دیے بیٹھے ہیں ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ بجٹ پیش ہونے سے پہلے ہم قبائلی اضلاع کے ایشو بتانا چاہتے ہیں، قبائلی اضلاع کو یہ کہا گیا تھا کہ انہیں بجٹ میں تین فیصد دیا جائے گا، قبائلی اضلاع کی تعلیم کے لیے بھی بجٹ مختص کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر قبائل اضلاع کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت الزامات لگا رہی ہے کہ سمگلنگ ہو رہی ہے، ہم کبھی بھی سمگلنگ کی حمایت نہیں کرتے، ہم بہت افسوس سے کہتے ہیں کہ ابھی تک جتنے بھی دھرنے بیٹھے ہیں اس کے ساتھ کوئی بات نہیں کرنا چاہتا، کیا وہ ملک کے شہری نہیں ہیں؟ جب بیروزگاری بڑھے گی تو فائدہ کس کو ہوگا؟ اس سب سے ملک میں بد امنی بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ وفاقی حکومت شاید اس علاقے سے کوئی انتقام لے رہی ہے، میں اپیل کرتا ہوں کہ ان لوگوں پر رحم کریں، آپ جو کر رہے ہیں آپ لوگوں کو بغاوت کی طرف لے جارہے ہیں۔
اسدقیصر نے بتایا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ دھرنے والوں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں، دوسرے یہ کہ جتنے معاوضے کا آپ لوگوں نے اعلان کیا وہ جاری کیا جائے، افغانستان کے ساتھ تجارت کی بندش کو بھی کھولا جائے، اگر آپ سنجیدہ ہیں تو صوبائی حکومت کے ساتھ بات کریں۔