توہین عدالت کیس:فیصل ووڈا کا غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار، مصطفیٰ کمال نےمعافی مانگ لی

توہین عدالت کیس:فیصل ووڈا کا غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار، مصطفیٰ کمال نےمعافی مانگ لی

اسلام آباد :سینیٹر فیصل ووڈا کا توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگنے سے انکارکر دیا جبکہ مصطفیٰ کمال نے اپنا تحریری جواب جمع کرواتے ہوئےعدالت عظمٰی سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔  

سپریم کورٹ میں توہین عدالت کے مقدمہ میں سینیٹر فیصل واوڈا نے جواب جمع کروادیا جس میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ  پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین کرنا نہیں،ملک کی بہتری تھا۔عدالت توہین عدالت کی کاروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے،توہین عدالت کا نوٹس واپس لیا جائے۔

فیصل واوڈا نے روف حسن، مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف کی تقریروں کے ٹرانسکرپٹ بھی جواب کے ساتھ لف کر دئیے۔فیصل واوڈا نے شہباز شریف کی تقریروں کے ٹرانسکرپٹ بھی  جمع کرائے۔

فیصل واوڈا نے جواب  میں کہا کہ توہین عدالت کا مبینہ ملزم عدالت کی عزت کرتا ہے،کسی بھی طریقے سے عدالت کا وقار مجروح کرنے کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا،ملزم سمجھتا ہے کہ عدالت کا امیج عوام کی نظروں میں بےداغ ہونا چاہیے،پاکستان کے تمام مسائل کا حل ایک فعال اور متحرک عدالتی نظام میں ہے۔

حال ہی میں چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کو اپنی غطلیاں تسلیم کرنی چاہیے ،اپریل 2024 میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خلاف توہین آمیز مہم چلی،آرٹیکل 19 اے کے تحت ملزم نے جسٹس بابر ستار کے گرین کارڑ سے متعلق معلومات کیلئے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھا،دو ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب موصول نہیں ہوا۔

ملزم سمجھتا ہے کہ پاکستان کے مضبوط دفاع کیلئے فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی ضروری ہے، عدلیہ کے ساتھ فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی کا انحصار عوامی تائید پر ہے،دفاعی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کے خلاف مہم زور پکڑ رہی ہے۔


دوسری جانب سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس میں مصطفیٰ کمال نے اپنا تحریری جواب جمع کروا دیا،مصطفیٰ کمال نے عدالت عظمٰی سے غیر مشروط معافی مانگ لی ۔مصطفیٰ کمال کا جواب میں  کہنا ہے کہ معزز ججوں کی ساکھ یا اختیار کو بدنام کرنے کا تصور نہیں کر سکتا، میں اپنے کسی بھی بیان کے حوالے سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں،میں اپنے آپ کو اس عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔

جواب میں مزید کہا گیا کہ زیر دستخطی کا خیال ہے کہ جب تک عدالتوں کے تقدس اور ججوں کی ساکھ کی غیرت مندی سے حفاظت نہیں کی جائے گی، لوگوں کو منصفانہ طور پر انصاف فراہم نہیں کیا جا سکتا، عدالت سے استدعا ہے کہ توہین عدالت کی کاروائی ختم کی جائے۔

مصنف کے بارے میں