اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفی نواز کھوکر نے سرکاری افسروں کی تعیناتی اور تقرری سے قبل سکروٹنی اور جانچ کی ذمہ داری آئی ایس آئی کو دینے پر تنقید کی ہے۔
مصطفیٰ کھوکھر نے کہا کہ وزیراعظم صاحب سے درخواست ہے کہ مجوزہ نوٹیفیکیشن میں ایک ہی دفعہ تمام” پبلک آفس ہولڈرز “کو شامل کر لیں۔ سیاستدانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں؟ آخر غدار تو زیادہ ہماری صفوں میں پائے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے باضابطہ طور پر انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو سرکاری عہدیداروں کی بھرتی، تقرر اور تعیناتیوں سمیت ترقیوں سے قبل ان کی اسکریننگ کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے اس فیصلے سے ایک ایسی روایت کو قانونی تحفظ فراہم کر دیا ہے جو پہلے سے موجود تھی لیکن اسے باقاعدہ طور پر پروٹوکول کا حصہ نہیں بنایا گیا تھا۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے نوٹیفکیشن کے مطابق ’سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے سیکشن 25 کی ذیلی دفعہ نمبر ایک کے ذریعے حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے وزیراعظم نے آئی ایس آئی کو تمام سرکاری عہدیداران (آفیسر کیٹیگری) کی تصدیق اور اسکریننگ کے لیے اسپیشل ویٹنگ ایجنسی (ایس وی اے) کا درجہ دے دیا ہے۔
مذکورہ قوانین سول سرونٹ ایکٹ کے سیکشن 25 کی ذیلی دفعہ نمبر ایک اور ایس آر او 120 کے تحت وزیر اعظم کو سول بیوروکریسی کے لیے قوانین بنانے یا ترمیم کرنےکا اختیار دیتے ہیں۔ آئی ایس آئی کو ایس وی اے کے طور پر نوٹیفائی کرنے کی ہدایت 06 مئی 2022 کو وزیر اعظم آفس سے جاری کی گئی۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سرکاری عہدیداروں کو اہم عہدوں پر تعینات کیے جانے سے پہلے آئی ایس آئی اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) ان کے بارے میں اپنی رپورٹس بھیجتے ہیں۔