اسلام آباد:صدر مملکت نے انتخابی قوانین اور نیب قوانین میں ترامیم کے بلز نظر ثانی کے لئے واپس بھیج دیئے ،صدر مملکت کی طرف سے انتخابی و نیب قوانین کو اب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کرانا پڑے گا۔
۔ صدر مملکت نے دونوں بل آئین کے آرٹیکل 75 کی شق ایک بی کے تحت واپس وزیر اعظم کو بھجوائے،اس حوالے سے صدر مملکت نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ اور اس کی کمیٹی / کمیٹیاں دونوں بلوں پر نظر ثانی اور تفصیلی غور کریں ، صدر مملکت کو قانون سازی کی تجاویز کے متعلق مطلع نہ کرکے آئین کے آرٹیکل 46 کی خلاف ورزی کی گئی ، دونوں بل جلد بازی میں 26 مئی کو قومی اسمبلی اور 27 مئی کو سینیٹ سے منظور ہوئے ، معاشرے کیلئے دوررس اثرات والی قانون سازی پر قانونی برادری اور سول سوسائٹی کے ساتھ مشاورت کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا سمندر پار پاکستانی اپنی محنت سے کمائی دولت کے ذریعے ملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار کرتے ہیں ، سپریم کورٹ نے بھی 2018 اور 2014 میں سمندرپار پاکستانیوں کیووٹ کے حق کی توثیق کی، ٹیکنالوجی میں بہتری لا کر بیرون ملک سے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جاسکتا ہے ، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ آئی ووٹنگ تھرڈ پارٹیز کی جانب سے محفوظ ، معتبر اور قابل بھروسہ قرار دیا جا چکا ہے، آئین کے آرٹیکل 17 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا گیا ہے ، دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے ذریعے روزانہ 8.5 ارب ڈالر کے محفوظ لین دین کیے جاتے ہیں ، پاکستان کی ووٹنگ مشین میں پیپر ٹریل کا پورا سسٹم موجود ہے ، الیکٹرانک ووٹنگ مشین بیلٹ پیپر کی چھپائی اور گنتی میں مدد دیتی ہے ۔
صدر مملکت پاکستان میں ہر الیکشن کے نتائج کو چیلنج کیا جاتا ہے ، ہر حکومت پر الزامات لگتے ہیں ، صدر مملکت نئی ترامیم ایک قدم آگے جانے اور گھبرا کر دو قدم واپس پلٹ جانے کے مترادف ہیں ، ترامیم الیکشن میں شفافیت اور بہتری لانے کے تکنیکی عمل میں غیر ضروری تاخیر لانے کے مترادف ہیں ، پارلیمنٹ ان قوانین پر پیچھے کی جانب مت جائے ، مزید بہتری لا کر نفاذ یقینی بنایا جائے ، نیب قوانین میں ترمیم سے بارِ ثبوت استغاثہ پر ڈال کر اسے 1898 کے فوجداری قوانین جیسا بنا دیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا نیب قانون میں ترامیم سے استغاثہ کیلئے کرپشن اور سرکاری اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات ثابت کرنا ناممکن بنا دیا گیا ہے ،نیب قانون میں ترامیم سے پاکستان میں احتساب کا عمل دفن ہو جائے گا، نیب ترامیم اسلامی فقہ کی روح کے بھی خلاف ہیں ، نیب ترامیم سے غیر قانونی اثاثوں کی منی ٹریل حاصل کرنا ناممکن ہو جائے گا، ترامیم منظور کرنے سے عدالتوں میں میگا کرپشن کے کیسز بے نتیجہ ہوجائیں گے ، کرپشن کے خاتمے کیلئے احتساب کے عمل کو مزید مضبوط ہونا چاہیے تھا۔