فلوریڈا، امریکا میں ایک شخص مگرمچھ کے حملے میں بال بال بچ گیا ۔ بپھرے مگرمچھ نے سرچبا ڈالا لیکن جان بچ گئی ۔
تفصیلات کے مطابق جیفرے ہائم نامی امریکی غوطہ خور فلوریڈا میں دریائے میاکا میں قدیم شارک کے دانت تلاش کر رہا تھا کہ انہیں محسوس ہوا کہ گویا کسی تیزرفتار بوٹ کی پنکھڑی (پروپیلر) نے ان سے رگڑکھائی ہے۔ بعد میں انہیں محسوس ہوا کہ ان کے دونوں بازو اور سر زخمی ہے جو مگرمچھ کے اچانک حملے کی وجہ سے پیش آئے ہیں۔
جیفرے ہائم نے دیکھا کہ ایک خونخوار مگرمچھ اس سے صرف چار فٹ دوری پر موجود ہے۔ پھر وہ ان کی جانب لپکا۔ اگرچہ جیفرے شارک سے نمٹنے کے ماہر تھے جس میں سکھایا جاتا ہے کہ اس صورتحال میں بہت تیزی سے حرکت نہیں کرنی چاہیے۔
پہلے مگرمچھ نے ان کے سرکے اوپری حصہ چبانے کی کوشش کی اور اس کے بعد بازوؤں پر حملہ کیا۔ اس صورتحال پر بعض افراد نے ایمبولینس کو بلایا جو چند لمحوں میں وہاں پہنچ گئی۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کی کھوپڑی غیرمعمولی مضبوط تھی اور اسی وجہ سے وہ جبڑے کی قوت سہہ گئی۔ اگر یہی جبڑا گردن یا پیٹ پر پڑتا تو ان کا بچنا محال ہوجاتا۔
اس دریا میں وہ قدیم بڑی شارک میگلیڈون کے دانت تلاش کرتے ہیں اور انہیں زیورات کا حصہ بناکر فروخت کرتے ہیں۔ اس کی رقم کا کچھ حصہ وہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے خرچ کرتے ہیں۔ جیفرے نے بتایا کہ وہ ماہرغوطہ خور اور کمرشل ماہی گیر ہیں۔ اس موقع پر انہیں مگرمچھ کے ملاپ کے اوقات کو یاد رکھنا چاہئے تھا جو مئی سے جون تک جاری رہتا ہے۔
’شاید یہ مادہ مگرمچھ کا حملہ تھا جو اپنے انڈوں کی حفاظت کررہی تھی،‘ جیفرے نے کہا۔ ’اس واقعے پر میں جتنا رویا ہوں شاید زندگی میں کبھی نہیں رویا تھا، ایک تو تکلیف کی شدت تھی اور دوم موت مجھے سے چند انچ کی دوری پر تھی۔‘ تاہم اب انہوں نے اپنے علاج کے لیے انٹرنیٹ پر ایک چندہ مہم بھی شروع کی ہے۔