کراچی: سندھ حکومت نے سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی )کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کر دیا ہے جس کا کہنا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کو ازخود نوٹس لینے کا اختیار نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے میں سقم موجود ہے اور ہائیکورٹ کو ازخود نوٹس لینے کا اختیار نہیں ہے، سندھ ہائیکورٹ نے گزشتہ روز سندھ پبلک سروس کمیشن کو معطل کرنے کا حکم دیا تھا، عدالت نے سندھ پبلک سروس کمیشن کی تمام بھرتیوں کو بھی منسوخ کیا تھا۔
ترجمان سندھ حکومت کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن سے متعلق فیصلے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کیلئے ایڈووکیٹ جنرل کو احکامات جاری کئے ہیں اور سندھ حکومت فوری اپیل دائر کرنے جا رہی ہے کیونکہ عدالتی فیصلے سے 1989ءسے ہونے والی تمام بھرتیاں متنازع ہوگئی ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ حیدر آباد بنچ نے سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی ) کے زیر اہتمام کمبائنڈ کمپی ٹیٹو ایگزامی نیشن 2018ءاور سال 2018ءمیں ہی میڈیکل آفیسر کی اسامیوں کے زبانی اور تحریری امتحانات کو کالعدم قرار دے رکھا ہے۔
مورو کی رہائشی عاصمہ کی پٹیشن پر جسٹس ذوالفقار احمد خان اور جسٹس محمد سلیم جیسر پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے تحریری حکم نامہ جاری کیا جس کے مطابق سال 2018ءمیں ہونے والے کمبائنڈ کمپی ٹیٹو ایگزامی نیشن اور سال 2018ءمیں ہی 1783 میڈیکل آفیسر کی اسامیوں کیلئے ہونے والے تحریری اورزبانی امتحانات کو بھی کالعدم قرار دیا گیا۔
پٹیشنر نے موقف اختیار کیا تھا کہ میڈیکل آفیسر کی اسامی پر تحریری امتحان پاس کرنے کے باوجود ایس پی ایس سی نے اسے فیل کر دیا تھا، پٹیشنر کی اس درخواست کے بعد عدالت نے ایس پی ایس سے متعلق مزید 5 پٹیشن کو بھی اسی کیس میں شامل کر کے سماعت کی۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں درج کیا کہ وزیر اعلیٰ کا اختیار نہیں کہ چیئرمین یا ممبرز ایس پی ایس سی کا تقرر کرے، چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کی تقرری قانون کے مطابق نہیں، ایس پی ایس سی کے امتحانات کو شفاف بنایا جائے۔