اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے چوتھے وزیر خزانہ شوکت ترین گیارہ جون کو اپنا پہلا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 8000 ارب روپےکےلگ بھگ ہوگا،ملازمین کی تنخواہوں میں دس سے پندرہ فیصد اضافہ متوقع ہے، معیشت کا حجم 52 ہزار 57 ارب روپے تک پہنچے گا۔ معاشی ترقی کی شرح 4.8 فی صد ہوگی، 3060 ارب روپے قرضوں اور سود پر خرچ ہوں گے، متعدد شعبوں کیلئے ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔
آئندہ بجٹ میں 20 ارب روپے سے زائد کی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ تنخواہ دار طبقے کے میڈیکل الاؤنس پر، کارپوریٹ ایگریکلچرل انکم کے منافع پر اور قبائلی علاقہ جات میں کاروبار پر 4 ارب روپے کی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجاویز ہیں۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق سوشل سیکیورٹی اداروں کیلئے انکم ٹیکس، ایل این جی ٹرمینلزاورآپریٹرز کو دی گئی انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنےکی سفارش ہے جبکہ آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ 5.6 فیصد کے حساب سے 2915 ارب روپے ہوسکتا ہے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام900ارب روپےرکھاجائےگا۔ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے ہوگا، سبسڈیزکی مد میں 530 ارب روپےرکھےجاسکتےہیں۔ دفاعی بجٹ 1400ارب سے زائد رکھے جانےکا امکان ہے۔
آئندہ بجٹ میں ٹیکس آمدن 5820 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدن 1420 ارب روپے ہوسکتی ہے۔ تعمیراتی شعبے کیلئے ایمنسٹی کی مدت میں توسیع کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کی رضا مندی پر کنسٹرکشن ایمنسٹی اسکیم کی مدت ستمبر یا دسمبر 2021 تک بڑھنے کا امکان ہے۔ آرڈیننس کے تحت مدت میں 3 یا 6 ماہ کی توسیع ہو سکتی ہے۔ تعمیراتی شعبے کیلئے دی گئی اسکیم کے تحت 140 ارب کے 350 منصوبے رجسٹرڈ ہوئے اور اس اسکیم کی ڈیڈ لائن جون 2021 ہے۔