کراچی: سندھ کابینہ نے پنشن اصلاحات کی منظور ی دے دی ہے۔سندھ میں سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کیلئے 25سال سروس لازمی قرار دے دی گئی ۔قبل ازوقت ریٹائرمنٹ پر پابندی اور پینشن کی ادائیگی آخری تنخواہ کی بجائے 3 سال کی اوسط تنخواہ کے تناسب سے کی جائے گی۔
سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہوا ۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ملازمین کی کل تعداد 493182 ہے۔ملازمین کی ماہانہ تنخواہ 23 عشاریہ 90 ارب روپے بنتی ہےجبکہ پینشن بل 13 عشاریہ 30 ارب روپے ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ پینشن بل کم کرنے کیلئے اصلاحات ضروری ہیں اگر موجودہ طریقہ سے ادائیگیاں کی جاتی رہیں تو10 سال کے بعد پینشن بل سیلری بل سے بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ا صلاحات کیلئے تجاویز دی گئیں کہ جلد ریٹائرمنٹ پر پابندی عائد کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کیلئے ملازمت کا دورانیہ کم سے کم 25 سال اور 55 سال عمر لازمی ہوگی اس سے حکومت پر 433.3 بلین روپے بوجھ کم ہوجائے گا۔پینشن آخری لی گئی تنخواہ کے بجائے3 سال کی اوسطً تنخواہ کے حساب سے لگائی جائے گی ۔اس سے حکومت پر 348.8 بلین روپے کا بوجھ کم ہو جائے گا۔
فیملی پینشن فوری طور پر فیملی ممبران پر محدود ہوجائے گی۔فیملی پینشن بیوی/بیویوں/شوہر/بیٹے جو 21 سال سے کم عمر کا ہو تک محدود ہوگی۔ اس سے 112.179 بلین روپے کا بوجھ کم ہوجائے گا۔سندھ حکومت مالی سال 2021 اور 22 کے دوران پینشن فنڈ میں 0.5 فیصد کی شراکت کریگی اور بعد میں بڑھ کر 3 فیصد پر جائے گی۔نئی پینشن اسکیم کا اطلاق اب سے نئی بھرتی کیے جانے والے ملازمین پر ہوگا۔
سندھ کابینہ نے کراچی میں انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانس اینڈوسکوپی اینڈ گیسٹرولاجی کے قیام اور پینشن اصلاحات کی بھی منظوری دے دی۔