واشنگٹن ڈی سی:وسطی امریکہ کے ملک گوئٹے مالا میں ایک آتش فشاں کے اچانک پھٹنے سے کم از کم 25 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
گوئٹے مالا کے قدرتی آفات سے نبٹنے کے ادارے کے مطابق دارالحکومت گوئٹے مالا سٹی سے 44 کلومیٹر دور واقع فیوگا نامی آتش فشاں پہاڑ نے اتوار کی دوپہر اچانک لاوا اگلنا شروع کردیا۔
لاوے نے پہاڑ کے دامن میں آباد کئی دیہات کو تباہ کردیا ہے جب کہ کئی شاہراہیں اور پل بھی لاوے، راکھ اور پتھروں کے باعث بند ہوگئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ آتش فشاں پہاڑ پھٹنے سے لگ بھگ 10 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ پہاڑ کے نزیک آباد دیہات سے تین ہزار سے زائد افراد کو نکالا جاچکا ہے جب کہ 20 سے زائد زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کیوں کہ اب بھی مختلف دیہات کے درجنوں افراد لاپتا ہیں۔گوئٹے مالا کی ڈزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی کے مطابق آتش فشاں کے پھٹنے سے تین صوبوں کے علاقے متاثر ہوئے ہیں جہاں کئی کلومیٹر تک گہری راکھ اور دھویں کے بادل پھیلے ہوئے ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر کوآرڈی نیٹر سرگیو کیباناس نے مقامی ریڈیو چینل کو بتایا ہے کہ آتش فشاں پہاڑ سے لاوے کا دریا ابل رہا ہے جس نے روڈیو نامی قریبی گاؤں کو بری طرح متاثر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بیشتر ہلاکتیں روڈیو میں ہی ہوئی ہیں اور امدادی اہلکار متاثرہ علاقوں سے لوگوں کے انخلا اور لاپتا افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔فیوگو نامی یہ آتش فشاں پہاڑ گوئٹے مالا کے شہر اینٹی گوا کے نزدیک ہی واقع ہے جو مغربی ملکوں کے سیاحوں میں خاصا مقبول ہے۔
آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ اور دھویں کے بادلوں کے باعث گوئٹے مالا سٹی کے 'لا اورورا انٹرنیشل ایئرپورٹ' کو پروازوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ روڈیو گاؤں میں اب تک گھر اور بازار جل رہے ہیں جب کہ علاقے میں سیکڑوں رضاکار اور فوجی دستے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
ڈزاسٹر ایجنسی نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ آتش فشاں پہاڑ سے لاوا نکلنے اور دھماکوں کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہنے کا امکان ہے جس سے پتھر، مٹی اور جمی ہوئی راکھ کے ڈھیر نزدیکی آبادیوں پر گر سکتے ہیں , گوئٹے مالا کے صدر جمی مورالیز نے کا نگریس سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا حکم نامے کی توثیق کرے۔